[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
سیٹھ آدم بھائی مٹی والے کا رجز
[/vc_column_text][vc_column_text]
برباد ہو گیا وہ شخص
جس نے میری للکار پر خندہ کیا
یا میرے نیزے سے خلال کیا
جس نے میری للکار پر خندہ کیا
یا میرے نیزے سے خلال کیا
میں اُس قبیلے کا سردار ہوں
جس کے دشمن قتل نہیں ہوتے
خود کشی کر لیتے ہیں۔۔۔۔۔
جس کے دشمن قتل نہیں ہوتے
خود کشی کر لیتے ہیں۔۔۔۔۔
اپنے دھڑوں پر سر مت اگاؤ
جو خاک پر لڑھکنے کے لیے بنے ہیں
ایسی آنکھوں سے دست بردار ہو جاؤ
جس کے واسطے بینائی آگ ہے
جو خاک پر لڑھکنے کے لیے بنے ہیں
ایسی آنکھوں سے دست بردار ہو جاؤ
جس کے واسطے بینائی آگ ہے
تم میرے دشمن تو بن سکتے ہو
مگر مجھے اپنا دشمن بنانے کی اہلیت نہیں رکھتے
اس نا اہلی پر خدا کا شکر بجا لاؤ
میرے چیتوں کو آسان شکار بن کر بے کیف نہ کرو
میں کوئی وحشی سورما نہیں ہوں
جس کا کھانڈا ہمیشہ سر سے اوپر رہتا ہو
پسپائی میں عجلت نہ کرو
دلیرانہ جذبات کو کچھ دیر تو خود پر غالب رکھو
تمہیں خود کشی کی مہلت بہرحال ملے گی
مگر مجھے اپنا دشمن بنانے کی اہلیت نہیں رکھتے
اس نا اہلی پر خدا کا شکر بجا لاؤ
میرے چیتوں کو آسان شکار بن کر بے کیف نہ کرو
میں کوئی وحشی سورما نہیں ہوں
جس کا کھانڈا ہمیشہ سر سے اوپر رہتا ہو
پسپائی میں عجلت نہ کرو
دلیرانہ جذبات کو کچھ دیر تو خود پر غالب رکھو
تمہیں خود کشی کی مہلت بہرحال ملے گی
تم میرے لیے بڑی کارآمد شے ہو
تمہارا خون
سرخی کی شدت سے جمتا نہیں ہے
اس کے اچھے دام لگیں گے
تمہاری کھال نرم، اجلی اور بے داغ ہے
ترقی یافتہ دنیا میں
لوگ اپنی جذامی جِلد سے اکتا چکے ہیں
میں وہاں بڑے پیمانے پر
کھال بدلنے کا کاروبار شروع کروں گا
تمہارا ڈھانچا اتنا بے عیب ہے
کہ اسے قطب شمالی کی ابدی برف میں دبا کر حنوط کر لیا جاۓ
تو دو لاکھ، ورنہ زیادہ سے زیادہ تین لاکھ سال بعد
یہ انسانوں کی معدوم نوع کی اکیلی نشانی ہو گا
تم خود تصوّر کرو
اس زمانے کا محکمہ آثارِ قدیمہ
اس کی کتنی بولی لگاۓ گا
لیکن میں نے طے کر رکھا ہے
تمہارا پنجر اس طرح نہیں بیچوں گا
میں اُس پر خدا کی پرچی بنا کر چپکاؤں گا
ممکن ہے وہ مخلوق خدا کی منکر ہو
!یا اُس پر ایمان لانا بھول چکی ہو
اس کے باوجود میں ایسا ہی کروں گا
تمہارا خون
سرخی کی شدت سے جمتا نہیں ہے
اس کے اچھے دام لگیں گے
تمہاری کھال نرم، اجلی اور بے داغ ہے
ترقی یافتہ دنیا میں
لوگ اپنی جذامی جِلد سے اکتا چکے ہیں
میں وہاں بڑے پیمانے پر
کھال بدلنے کا کاروبار شروع کروں گا
تمہارا ڈھانچا اتنا بے عیب ہے
کہ اسے قطب شمالی کی ابدی برف میں دبا کر حنوط کر لیا جاۓ
تو دو لاکھ، ورنہ زیادہ سے زیادہ تین لاکھ سال بعد
یہ انسانوں کی معدوم نوع کی اکیلی نشانی ہو گا
تم خود تصوّر کرو
اس زمانے کا محکمہ آثارِ قدیمہ
اس کی کتنی بولی لگاۓ گا
لیکن میں نے طے کر رکھا ہے
تمہارا پنجر اس طرح نہیں بیچوں گا
میں اُس پر خدا کی پرچی بنا کر چپکاؤں گا
ممکن ہے وہ مخلوق خدا کی منکر ہو
!یا اُس پر ایمان لانا بھول چکی ہو
اس کے باوجود میں ایسا ہی کروں گا
خدا کو نہ مانا جاۓ تو بھی
اُس کی قیمت، بہرحال آدمی سے زیادہ پڑتی ہے۔۔۔۔۔۔
اُس کی قیمت، بہرحال آدمی سے زیادہ پڑتی ہے۔۔۔۔۔۔
Image: Paweł Kuczyński
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]