Laaltain

قرنطینہ — ثروت زہرہ

10 اپریل، 2020

ہوا کی کوکھ
ٹھنڈی مٹی کے بوجھ سے
دوہری ہو رہی ہے
خوف تاریک کمروں سے نکلنے والے
سارے راستے مسدود کر چکا ہے
حوصلے جراثیم کش ادویات کے
بھاؤ تاؤ میں مصروف ہیں
کونپلوں نے سبز روشنی سے
ہاتھ ملنے کے ارادے ترک کر دیے ہیں
دلوں کی انگیٹھیوں میں پڑی ہوئی
سرخ بھبوکا آگ سرمئی راکھ میں بدلنے لگی
فاصلے ضرب کے آزمودہ فارمولے آزمانے لگے
تنہائی چپ چاپ پڑٰی
اگلے دنوں کی منصوبہ بندی کرنے لگی
نحوست نے چوباروں کے پیر زخمی کردیے
موت کی دھیمی چاپ سے
سماعتیں بھس کی طرح بھر دی گئیں
مگر میں ۔۔۔۔ تمہارے
صرف تمہارے ساتھ قرنطینہ میں جانا چاہتی ہوں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *