اشرف فیاض یکم جنوری 2014 سے سعودی عرب میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ پانچ سات برس پہلے تک، دوستوں اورملاقاتیوں کے توسط سے ان کا احوال اور کلام سلاخوں سے باہر پہنچتا رہا۔ اس طرح ان کی عربی نظموں کا مجموعہ بیروت سے چھپ پایا۔ لکھاریوں کی عالمی تنظیم پین انٹرنیشنل اشرف فیاض کو اعزاز سے نواز چکی ہے۔ ان کی منتخب نظموں کا ترجمہ انگریزی میں مونا کریم اور اردو میں ادریس بابر نے کیا ہے۔

گھومنے پھرنے کا حق
اسے بہرطور حاصل نہیں
نہ جھومنے کا
نہ لہرانے
رونے کا نہ گانے کا
کوئی حق نہیں اسے
کھڑکیاں کھولنے کا
ہوا لگوانے کا
تجدید کروانے کا
اپنے آنسوؤں کی
اپنی رائگانی کی

کتنی جلدی بھول جاتے ہو تم
کہ تم ہو کیا چیز
محض روٹی کا ایک ٹکڑ
اور کچھ نہیں!

بے ضرر مائع ہے
پیٹرول کا کوئی نقصان نہیں
یہ اپنے پیچھے کوئی نہیں چھوڑتا
سوائے ایک لکیر کے
جسے خط ِغربت کہتے ہیں

دیکھنا اس دن
مزید چہرے
بجھے ہوئے
دریافت ہوا
جس دن
ایک اور کنواں تیل کا

تب بخشی جائے گی
تمہیں
حیاتِ نو
مزید تیل
کھینچ تان کے نکال سکو
اپنے جی جان لگا کے
دوسروں کے لیے
تم سے یہ پکا ہے وعدہ تیل کا۔۔۔
خس کم
۔۔۔ جہاں پاک

کہا گیا
بس یہیں قیام کرو
البتہ تم میں سے بعض مخالف ہیں
ہر شے کے

سو، جانے دو
رہنمائی کے لیے
دیکھو اپنے آپ کو
دریا کی تہہ سے

تھوڑا ترس کھائیں
تم میں سے جو اوپر ہیں
ان پر جو کچلے گئے

آدمی جسے ہلا دیا گیا
اپنے مقام سے
وہ بیچارہ
بہتے لہو کی طرح ہے
جو بے قیمت رہا
تیل کی اس منڈی میں

معذرت چاہتا ہوں
معاف کر دو مجھے
نہیں بہا سکتا میں
اشکوں کے دریا
تمہارے لیے

نہیں بڑبڑا سکتا میں
تمہارا نام
یاد آوری کے طور پر

کسی نہ کسی طرح
موڑ لیا ہے
میں نے اپنا چہرہ
تمہاری بانہوں کی دبازت
ان کی تمازت کی طرف

پہلی اور آخری
تمہی محبت ہو میری
اور میں تمہاری

نہیں کلام کرنے کا
تمہارا گونگا لہو
جب تک تم مباہات کے بہانے تلاش کرتے رہو
موت کے بیچ

جب تک تم جاری کرتے رہو
خفیہ اعلانات
اپنی روح کو گروی رکھنے کے بارے میں
ان لوگوں کے ہاتھ
جنہیں اس کی پہچان ہے نہ قدر

ابھی وقت لگے گا
روح کو ہمیشہ کے لیے کھونے میں
اس سے کہیں زیادہ
جتنی دیر لگے گی
تمہیں آنکھوں کو تسلی دینے میں
جو تیل کے آنسو بہاتی مریں

Leave a Reply