Laaltain

ناموجودگی کی آزادی سے آزادی کی ناموجودگی تک (شاعر: داراعبداللہ، ترجمہ: ادریس بابر)

8 اگست, 2020
Picture of ادریس بابر

ادریس بابر

دارا عبداللہ کی ان عربی نظموں کا ترجمہ انگریزی میں مونا کریم اور اردو میں ادریس بابر نے کیا۔ شاعر کے کلام میں فارم کے اعتبار سے روا رکھے گئے تجربات کے بارے میں خدشہ تھا کہ انہیں ہو بہو برقرار رکھنے سے خود شعریت سرے سے زائل ہو جائے گی. دیکھئے، کہ بعض ایسی نظموں کے لیے عشروں کی صورت کیسی موزوں رہی ہے۔

[divider]جلاد کا ڈر[/divider]

جلاد کو لاحق ہے
شدید ترین درجے کا
اعصابی تناو کا مرض
اور یہ سبب بھی نہیں

اس سے سرزد ہونے والی
کوئی بھی غلطی
وہ کتنی ہی حقیر کیوں نہ ہو
کسی صورت نہیں مٹائی جا سکتی
جب تک وہ ارتکاب نہ کرے
اس سے بھی بڑی غلطی کا

اور یونہی چلتا رہتا ہے
دار و رسن کا یہ سلسلہ

[divider]لفظوں کا دھواں[/divider]

شیشے کا ایک بڑا جار
کاغذ کی کترنوں سے لبالب

ایک مٹھی بھر پرچیاں نکالو
ترتیب دو، ان پہ لکھے لفظ
سنائیں گے تمہیں کہانی تمہاری

یاد کرو، یہ وہی تو لفظ ہیں
جو تم عام طور سے دہراتے پھرتے ہو

جار کو آگ لگانے کی غلطی نہ کرنا
دم گھٹ کے مر جائیں گے
لوگ، اپنے لفظوں کے ہاتھوں

[divider]ہجرت[/divider]

آزادی!
اپنی آزادی کو استعمال کرنے کی آزادی
تمہارے بر خلاف!

اُن کی آزادی
ایک قید ہے
تمہارے لیے

آزادی
چلو بطور ایک لفظ سہی
سب سے بڑا کرب ہے
کسی ایسے شخص کے لیے
جو فرار ہونے میں کامیاب رہا
جبر کے شکنجے سے
آزادی کی تلاش میں
آزادی کی سرزمین تک!

[divider]کوڑا کرکٹ کی یاد[/divider]

عام سی بات ہے
چیزوں کی ری سائیکلنگ
ہمارے یہاں جرمنی میں

جیسے یہی، تمہارے کھانے پینے کا چمچ
ممکن ہے اس سے پہلے کہیں رہ چکا ہو
کسی شامی جنگجو کی بندوق کی نالی
یا کسی بانکے کے کانوں کی بالی
یا کسی گھوڑے کے سموں کی جالی
وہ بھی ڈنمارک میں

سوچو تمہارے بعد تمہارا کیا بنے گا

[divider]میرے ذہن میں پھنسے ہوئے فقرے[/divider]

(الخطیب جیل میں قید تنہائی کے دوران لکھی گئی)

تیس دن تک الجزیرہ کے پیج کو لایک پہ لایک کرتے جانا

آج میرے خاندان کو بتایا گیا کہ میں زندہ ہوں. جب میں نے انہیں سنتری کے موبایل سے کال کی تو ابا نے رو رو کے برا حال کر لیا. انہوں نے بتایا کہ میرے جنازے کی تیاریاں مکمل تھیں۔ انہیں میری شہادت کا پورا یقین تھا. یہاں اندر میں زندہ ہوں، وہاں باہر مردہ۔

جلاد، موت کا باپ، 17-7-2011

خاموشی کو احتیاط سے سنو، ابو خالد الساعور!

پھولوں کو کچلنے سے بہار کی آمد تو ٹلنے سے رہی، ابو خالد الساعور!

میں یہاں سے گزرا تھا

اگر تم دیوار پر لکھنا چاہو تو دائیں کونے رکھے ڈبے میں ایک کیل موجود ہے۔ جب تم لکھنا بند کرو اسے اس کی جگہ پر لوٹا دو.

ہمارے لیے لکھیں۔