Laaltain

مرگِ شب و روز اور دیگر نظمیں (سعیدالدین)

2 جولائی, 2020
Picture of سیّد سعیدالدین

سیّد سعیدالدین

مرگِ شب و روز

ایک سیاہ رنگ کی بارش ہے
جو روز ہمارے گھر کے صحن میں برستی ہے
جو روز ہمارے بچوں کو نہلاتی ہے

ایک گمبھیر دھواں ہے
جو ہمارے کمرے سے باہر نہیں نکلتا
اور ہمارے پھیپھڑوں میں جگہ بناتا ہے

ایک ٹھنڈک
جو ہماری ہڈیوں میں اترتی ہے
اور ہمارے جوڑوں کا اعتماد کُھرچتی ہے

گھر سے باہر نکلتا ہوں
اور کچھ دور جا کر لوٹ آتا ہوں
کوئی فرق نہیں

مکھیاں بہت ہیں
میری بیوی کہاں ہے
پنکھا کیوں نہیں چلتا

آسمان مخدوش چھت کی طرح رُکا ہوا ہے
دن کب آتا ہے
رات کب جاتی ہے
اور یہ رات اور دن کی تصدیق کرنے والے
کہاں بیٹھتے ہیں

موسم کی تبدیلی کی خبر ہمیں اخبار سے ملتی ہے

سب کچھ ٹھیک ہے

وہ کہتے ہیں: “سب کچھ ٹھیک ہے”
چلو مان لیا، سب کچھ ٹھیک ہے
وہ سوتے میں چیخ مار کر جاگ اُٹھتے ہیں
“سب کچھ ٹھیک ہے”

وہ رات کے پچھلے پہر ہمارے دروازے پیٹ ڈالتے ہیں:
“سب کچھ ٹھیک ہے”

وہ ڈرتے ہیں پناہ گاہیں بدلتے ہوئے
اپنی گنتی گنتے ہوئے
اور اس سمت دیکھتے ہوئے
جدھر سب ٹھیک ہے

نظم

میرا بچہ ایسے سوتا ہے
(ہاتھ بلند کیے)
جیسے خواب میں احتجاج کر رہا ہو
یا کسی جلوس کے آگے نعرے بلند کر رہا ہو
اور میں
کبھی کبھی جاگنے کی حالت میں
ایسے چلتا ہوں
جیسے میرے پیروں تلے زمین نہ ہو
یا جیسے جلوس کے ساتھ نہ چل سکنے والا آدمی
گہرائی کی طرف لڑھکتا ہے
میری تمنا ہے
کہ میں کبھی
اپنے بچے کی طرح سووں
(ہاتھ بلند کیے)
جیسے خواب میں احتجاج کر رہا ہوں
یا کسی جلوس کے آگے نعرے بلند کر رہا ہوں
جب میرا بچہ جاگے گا
تو کیا اس کے پاوں کے نیچے زمین ہو گی؟
کیا جلوس ہو گا؟کیا میرے بچے کے ہاتھ بلند ہوں گے؟

گالی

سادہ کاغذ مجھ سے کہتا ہے
مجھ پر لکھو
اور میں اس پر ایک موٹی سی گالی لکھ دیتا ہوں
یہ گالی کسی سے منسوب نہیں
مگر ہر ایک سے منسوب ہے
خصوصاً اس سے
جسے یہ اعتراض ہے
کہ یہ گالی اسے دی گئی ہے

مجھ پر مقدمہ چلتا ہے
ایک فقیہ اور ایک اعلیٰ سرکاری افسر
یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ گالی ان کو دی گئی ہے
استغاثہ کا وکیل کہتا ہے
یہ گالی مجھے دی گئی ہے
وکیلِ صفائی کہتا ہے
عدالت میں گالی پڑھ کر سنائی جائے

عدالت کہتی ہے، یہ گالی مجھے دی گئی ہے
جج گالی پڑھ کر سناتا ہے
اور سیڑھیوں سے اُتر کر
مجرموں کے کٹہرے میں آ کھڑا ہوتا ہے

رات

رات کیا ہوتی ہے؟
رات کیوں ہوتی ہے؟
رات کس پر آتی ہے اور کس پر نہیں آتی؟

تمہیں حراست میں لیا جاتا ہے
تم نے یہ سوال کیسے اُٹھائے
تم پر ایک رات طویل کی جاتی ہے
ایک مختصر

رات کے بارے میں تو ہم خود کچھ نہیں جانتے
بس کسی ملزم کو
سزا دینے کے لیے
ہمیں زندگی دی جاتی ہے
صرف ایک رات کی
جو کسی اور کی ہوتی ہے
کل شاید ہمارے پاس
تمہاری رات ہو

ہمارے لیے لکھیں۔