Laaltain

لاشوں کا احتجاج

18 مارچ، 2018

بچے اب درختوں پہ اگیں گے
جنم لینے سے انکار سمے
بچے نے ڈائری لکھی
جس میں
بم دھماکوں سے
بہرے اور اندھے ھونے والے بچوں کی آپ بیتیاں تھیں

ماؤوں کی خوفزدہ سانسوں میں
بسی کہانیوں میں
درد زہ کی چیخیں تھیں۔
زمیں بوس عمارتوں کے ملبے سے
خون آلود لاشیں
ظلم کے خلاف نعرے لگاتی بر آمد ہوئیں۔

حاملہ عورتیں جو بمباری کے زہریلے دھوئیں میں
مرنے کے قریب ہیں
دسویں مہینے میں بھی
بچوں نے جنم لینے سے انکار کر دیا
انھوں نے آپریشن تھیٹر جانے سے پہلے بتایا

داستانوں کی ڈائری کے لکھاری میں
گل مکئی لکھا جائے
تو شاید
انسانی لاشوں سے
ایسا تخم اگے
جو زمیں کی پیشانی کو سیندور سے بچا سکے۔
ورنہ بچوں کو
درختوں پہ اگنا پڑے گا۔

درخت یہ سن کر تھر تھر کانپ رہے ہیں۔
انھوں نے لاشوں کے ڈھیر دیکھ کر
خود کو بانجھ کر لیا ہے۔
کوئی انکی مددکو نہیں پہنچا
ابھی تک
آگ لگانے والے مفرور ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *