خدا کا حصہ!
وسیع تر
کائناتوں کے قیام کے بعد
ہم اپنے خول میں بے مصرف ہو گئے
پکار اٹھی۔۔۔۔
کوئی ہے جو
ہمیں اپنے چھوٹے چھوٹے گھروں سے نکالے!!
دعا قبول ہوئی
ہم ایک نئی سرزمین پر اترے
جو بہت حسین تھی
پھر ہمیں ایک خدا
اور شیطان کی ضرورت محسوس ہوئی!
ہمارے قدموں کے درمیان
جہاں پر پودے پانی پی کر خوش ہوتے تھے
اور پھر آہستہ آہستہ
انہوں نے لوگوں کا خون پینا شروع کر دیا
یہ تب ہوا
جب ہم
زمین کے حصے کا پانی
خدا کا حصہ سمجھ کر پی گئے!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک موت کی وضاحت
دور بہت دور
حدِ نگاہ تک
جہاں زمین اور آسمان باہم ملتے ہیں
وہاں کہیں باہم ربط کو
میں نے وصالِ عشق کی علامت بنایا ہوا ہے
اب زمانہ چاہے بھی تو
اپنی نظر سے
اس منظر کو الگ نہیں کر سکتا
لوگ اپنی ناکامی پر کہہ سکتے ہیں کہ
میں مر چکا ہوں
اس طرح جیسے
دور بہت دور
حدِ نگاہ تک
زمین نے آدھے آسمان کو نگلا ہوا ہے!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تم نے مجھے ایک جنگ کے بعد جیتا!
میں جو دیکھ سکتا ہوں
وہ دیکھتا ہوں
جو میں سن سکتا ہوں
سنتا ہوں
جہاں تک میں سوچ سکتا ہوں
سوچتا ہوں
تم نے مجھے اپنے مقابل دیکھنا چاہا
جب میں میدان میں تھا
تم نے مجھے ایک جنگ کے بعد جیتا!
لیکن
میری ہار کا یقین میرے اداس ہونے تک ہے
تم پہاڑوں کے دامن میں
مجھے تھوہر بنا دیتے ہو
میں تمہاری آنکھوں سے کانٹے بن کر نکلتا ہوں
جب تم مجھے بادل سمجھنے لگتے ہو
تو میں برس پڑتا ہوں
جب تم مجھے اپنے مطلب سے لکھنا چاہتے ہو
تو میں ناقابلِ تحریر سوچ بن جاتا ہوں
اپنی مرضی سے
مجھے زندہ رکھنے کے لیے
جلانے سے پہلے جان لو
بے جان اشیا جیسے آگ اور موم
اپنی ضرورتوں کا ادراک رکھ نہیں پاتیں
اس لیے وہ اپنی صفات میں
ہمیشہ سے آزاد ہیں!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دنیا کی ردی میں؎
دنیا کی ردی میں
اتنے پتھر جمع ہو گئے ہیں
جن سے لاتعداد گھر بن جائیں
جن سے سیڑھیاں بنائی جا سکتی ہیں
جو ہمارے دل تک پہنچ جائیں
اور آنکھوں سے راستے بن کر نکلیں
یہاں اتنے لوگ جمع ہو گئے ہیں
جن کو پگھلا کر ٹینک بنائے جاتے ہیں
جن کو گرما کر جنگ بنائی جاتی ہے
جن کو چن کر دیواریں اٹھائی جاتی ہیں
جو ہمارے خوابوں کو
ہماری خوشیوں سے الگ کر دیتی ہیں
ہمیں بیساکھیوں میں زندہ کر دیا جاتا ہے
اور قدموں میں مار دیا جاتا ہے
یہاں پر اتنے
رنگ بہ رنگی پرندے جمع ہوگئے ہیں
جن کو وہ ملکوں کے نام سے بناتے ہیں
اور گولیوں سے اڑا دیتے ہیں.!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محبت
محبت
اور عشق کے احاطے میں
آنے سے احتیاط کرو
یہاں پر سنگلاخ چٹانیں ہیں
جو کبھی کبھی
بھیڑیے کا روپ دھار لیتی ہیں
اس خطرناک ارادے سے پہلے
کبھی واپس بھی چلے جایا کرو
اس سناٹے میں
جو سکون بخش پناہوں کی صورت لے لیتا ہے
اگر تمہیں آنا ہے
تو اس دیوار کو پکڑ کر چلو
جو کبھی واپس نہیں جاتی
لیکن اگر تمہیں
خود کو مجھ سے الگ رکھنا ہے
تو ہمیں خاموشی سے
ایک تصویر بنانی ہوگی
جو کیلوں کے بغیر ہتھوڑے برداشت کر سکے!
Image: Daehyun Kim
Leave a Reply