Laaltain

انتظام (سلمان حیدر)

12 دسمبر، 2018

ہماری گردنوں سے لپٹے ہوئے مفلر
ہمارا گلا گھونٹتے ہیں تو بڑھی ہوئی کھردری شیو میں الجھ جاتے ہیں
ہماری پتلیاں پپوٹوں کے بند دروازوں کے پیچھے موت کے انتظار میں بے چین ٹہل رہی ہیں
گلے آخری ہچکی کی ریہرسل کرتے سوکھ چکے
اپنے سوگواروں کے سیاہ لبادے لٹکانے کو کھونٹیاں ہم نے تابوت سے بچی ہوئی لکڑی سے بنائیں
اور انہیں راہدری کی طویل دیواروں چرچ کی کرسیوں کی طرز پر ترتیب دیا
کرسیاں جن کی ٹکٹکی پر ہم سے زیادہ زندہ رہنے والوں کو اذیت دی جائے گی
آتش دان میں جلتی کھپچیاں ہماری ہڈیوں کی طرح چٹختی ہیں
کچھ دیر میں یہ شور اس سلگتی ہوئی بھنبھناہٹ میں بدل جائے گا
جو اشلوک دہرانے کے عادی بوڑھوں کے پاس سے اٹھتی ہے
ہماری انگلیاں پٹ سن کی گرہیں کھولتے بے تابی کے تشنج کا شکار ہیں
ہم اپنے پھندے کی رسی بنتے ہوئے اس خدا کی حمد گائیں گے جس نے ہمیں زندگی دی۔۔۔
Image: Ma Desheng

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *