ڈبلیو ایچ آڈن کی ایک نظم
نیچے اترتا خالی صحن میں عین اُسی کے مسخ نین و نقوش کا اک سایہ جو رویا، پھر دیو ہیکل…
مصنف ماڈل کالج فار بوائز میں انگریزی کے مدرس ہیں۔ وہ کونسل آف سوشل سائنسز آف پاکستان سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ ان کی انگریزی شاعری کا ترجمہ حال ہی میں شائع ہو چکا ہے۔
نیچے اترتا خالی صحن میں عین اُسی کے مسخ نین و نقوش کا اک سایہ جو رویا، پھر دیو ہیکل…
یہ اِنہی بدلے نصابوں کا عصرِ جدید ہے کہ اولیاء اور صوفیاء کے پیغام ہائے محبت کا انجذاب لئے، بریلوی…
اے کاش وحشت کے غیر رسمی اور رسمی میلے اور موت کے رقص کے تہوار ختم ہوں۔ اے کاش موت…
آپ ایسے دیکھتے ہیں جیسے آپ یہاں دائم موجود رہیں گے۔ آپ اسی انداز ہی سے تو دیکھتے ہیں، بغیر…
دیکھو نا ابھی پھر شرمین عبید چنائے کو انہوں نے دوسرا آسکر انعام دے دیا ہے حالانکہ انہیں چاہیئے تھا…
وقت تو منہ نا کھولے گا، پر میں نے تجھے بتایا تھا وقت تو بس اتنا جانے کہ ہمیں کس…
بقول باوثوق ذرائع اس نئی نویلی آنکھ کھولتی سیاسی پارٹی کے "عوامی رہنماؤں" کے ملک کے اہم صنعتی شہر فیصل…
اس طرح کی ایک چھٹے بادلوں والی صاف آسمان کی رات روح کو آزاد اونچا اڑانے کو کافی ہوتی ہے…
اگر آپ کو اپنی ثقافت واقعتًا اتنی عزیز تھی تو اسے نئے عہد اور زمانے میں مقابلے کے لئے تیار…
روک دو سب گھڑیال، کاٹ دو ان ٹیلیفونوں کو چُپ کرا دو سب کتوں کو منہ میں ڈالے تر نوالوں…
ہم کسی بھی مفرور کی مانند ہیں بہت سے پھولوں کی طرح جنہیں گننا محال ہو اور بہت سے جانوروں…
جب وہ ہنستا تو معززین و شُرفاء بھی ہنس ہنس کے لوٹ پوٹ ہوتے اور جب وہ روتا تو چھوٹے…
یہاں پاکستان میں تو یہ عالم ہے کہ شاید جلد ہی بیدی کی کہانی رحمٰن کے جوتے کا عنوان بدل…
یہ اسلام آبادی ٹیکسیاں اپنی روح میں وفاق کی علامت ہیں۔ یہ صوبے کے ہر شہر سے سمیٹ کر، گھسیٹ…