عشائے آخری کا ظرفِ طاہر ڈھونڈتا ہوں میں
ستیہ پال آنند: میں اپنے ہاتھ دونوں عرش کی جانب اٹھاتا ہوں کہ تاریکی میں کوئی اک ستارہ ہی عشائے…
ستیہ پال آنند: میں اپنے ہاتھ دونوں عرش کی جانب اٹھاتا ہوں کہ تاریکی میں کوئی اک ستارہ ہی عشائے…
ستیہ پال آنند: میں سوچتا ہوں کہ اس میں نہیں کوئی مہلت رہائی اس سے فقط مرگِ مفاجات میں ہے!
ستیہ پال آنند: ہاں، یہی آئینہ ہے دیکھنے والے کے لیے اس کی خود اپنی ہی تخلیق ہے، جس میں…
ستیہ پال آنند: بے تصنع، سادہ دل، وہ اگر سمجھتا ہے آسمان دشمن تھا، تو اسے سمجھنے دو
ستیہ پال آنند: میں ایک نا خواندہ شخص تقدیر کے محرر سے پوچھتا ہوں مرے گناہوں کی لمبی فہرست آپ…
ستیہ پال آنند:یہ یادگار میرے ہی سجدوں کی ہے، حضور سجدے صنم پرستی کی جو باقیات ہیں
ستیہ پال آنند:آؤ، واپس گھروں کی طرف رُخ کریں بند کمروں میں سیلن ہے، بُو ہے، گھٹن ہے مگر عافیت…
ستیہ پال آنند: اک سر جو معلق ہے سوا نیزے پر اک سر جو کسی جسم سے کاٹا گیا تھا
ستیہ پال آنند:کاش کہ میں نا بینا ہوتا پھوٹ گئی ہوتیں یہ آنکھیں، جو یہ منظر دیکھ رہی ہیں! یہ…
ستیہ پال آنند: ہے یہ کمالِ فن کہ تجسس بھی ہے بہت لیکن یہ عذرِ لنگ بھی حاضر ہے اے…
ستیہ پال آنند: محفلیں برہم کرے ہے گنجفہ بازِ "خیال" طے ہوا ۔۔۔۔ 'برہم کنندہ' ذہن میں بیٹھا ہوا ہے…
ستیہ پال آنند: جسم تو آراستہ تھا آپ کا۔۔۔۔ پر خوش لباسی سے مبّرا جسم، کے اندر کہیں تھی ایک…
ستیہ پال آنند: موسیقیت 'صدا' بھی ہے اور راگ رنگ بھی یہ 'کُن' کی صوت بھی ہے اور سکراتِ مرگ…
ستیہ پال آنند: اس تنی رسی پہ ننگے پائوں وہ جم کر کھڑا ہے لڑکھڑاتا، ڈولتا، کچھ کچھ سنبھلتا اک…
ستیہ پال آنند: اپنے ہی پانی مٹی سے اک ساعت ایسی گھڑ لیں جوحیات میں عین موت ہو اور موت…