پیچھے مُڑ کے مت دیکھنا!
ثمینہ تبسم: صحیفے طاق پہ دھرے ہیں قانُون مر چُکا ہے اور تُم صرف ایک ناہنجار عورت ہو
ثمینہ تبسم ایک استاد ہیں اور کینیڈا میں زیر تعلیم ہیں۔ وہ انسان دوست اقدار کی حامی ہیں اور ہر ایک کے لیے محبت اور احترام کی طرفدار ہیں۔ ان کی نثری نظموں کے تین مجموعے "نیا چاند"، "مٹی کی عورت" اور "عینی شاہد" شائع ہو چکے ہیں۔
ثمینہ تبسم: صحیفے طاق پہ دھرے ہیں قانُون مر چُکا ہے اور تُم صرف ایک ناہنجار عورت ہو
ثمینہ تبسم: اب میں جب بھی سپارا کھولتی ہوں مُجھ کو پھر سے ڈراتا ہے وہ خواب
ثمینہ تبسم: اگر تنہائی کے مارے بدن کی بھوک کا روزہ کسی آواز کی دُنیا میں جا کر کھولتے ہیں…
ثمینہ تبسم: میری ماں وہ صحت مند عورت جس نے دس بچوں کو جنم دیا جو کبھی بیمار نہیں پڑی…