پیچھے مُڑ کے مت دیکھنا!
ثمینہ تبسم: صحیفے طاق پہ دھرے ہیں قانُون مر چُکا ہے اور تُم صرف ایک ناہنجار عورت ہو
ثمینہ تبسم: صحیفے طاق پہ دھرے ہیں قانُون مر چُکا ہے اور تُم صرف ایک ناہنجار عورت ہو
ثمینہ تبسم: اب میں جب بھی سپارا کھولتی ہوں مُجھ کو پھر سے ڈراتا ہے وہ خواب
ثمینہ تبسم: اگر تنہائی کے مارے بدن کی بھوک کا روزہ کسی آواز کی دُنیا میں جا کر کھولتے ہیں…
ثمینہ تبسم: میری ماں وہ صحت مند عورت جس نے دس بچوں کو جنم دیا جو کبھی بیمار نہیں پڑی…