Salahuddin Safdar is a graduate of mass communication from University of the Punjab, he is currently pursuing his M. Phil from Quaid-e-Azam University. He is working with the National Assembly of Pakistan as parliamentary researcher.
ترک عوام تو اپنے صدر کی پکار پر لبیک کہتے سڑکوں پر نکل آئے لیکن ہمارے ہاں جمہوریت کے نام پر چند لبرل مجاہد فیس بک پر ضرور نکلتے سڑکوں پر شریف حکمرانوں کی تصویر اٹھائے کسی کا نظر آنا محال ہے
لاہور کا ادبی میلہ بھی اس کلکتے سے کچھ مختلف نہیں تھا، سجا سنورا الحمرا اور اس میں رنگ و بو کا ایک سیلاب جس کے بیچ کہیں کہیں تھوڑا بہت ادب تبرکاً شامل کرلیا گیا تھا۔
اس بات کی تاریخی شہادت موجود ہے کہ جب جب جمہوریت پر شب خون کامیاب ہوئے، وجہ پارلیمان کی کمزوری ہی رہی۔ اور جب جب جمہوریت کا نیا پودا لگایا گیا، پارلیمان ہی نے اس کی آبیاری کی۔
لمبی بندوقوں اور تنے ہوئے فوجی چہروں کے بیچ سویلین افسران اور عام لوگ شرمندہ شرمندہ سے پھرتے رہے۔ یوں پاکستان مستقبل کی بے یقینی اور حال کی بے بسی کے ہمراہ اپنے قیام کے اڑسٹھویں سال میں داخل ہوگیا۔
مجھے نہیں معلوم کہ کس آئینی مصلحت کو بنیاد بنا کر عدالت عالیہ نے یہ فیصلہ صادر فرمایا ہے۔ لیکن میں اتنا جانتا ہوں کہ آئین کے باب دوم میں دئیے تئیس میں سے کم از کم نو بنیادی انسانی حقوق، جو مجھے پاکستان کا شہری ہونے کی حیثیت میں حاصل ہیں، وہ ان کنٹینروں کی وجہ سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
نی نوعیت کا پہلا قانون نہیں ہے، ایسے ہی قوانین ماضی میں بھی تشکیل دیے جا چکے ہیں اور آج تک نافذ العمل ہیں۔ پارلیمانی دستاویز میں ایسے قوانین کی ایک فہرست مرتب کی گئی ہے۔
مشہور کہاوت ہے کہ انسا ن ایک سماجی حیوان ہے۔اس کہاوت کو یہاں نقل کرنے سے مقصود انسان کی حیوانیت پر بات کرنا نہیں بلکہ اس کی معاشرتی زندگی کا تذکرہ کرنا ہے۔فردکے لیے چونکہ معاشرے سے علیحدہ رہ کر زندگی گزارنا م...