دُھنیا Nosheba Shaukat جولائی 12, 2012 Issue 5, Literature, Poetry میری ماں تو بس ایک دُھنیا تھی جو تربیت کے بہانے مجھے رات دن یوں دُھنے جا رہی تھی کہ رشتوں کے چرخے پہ چڑھنے سے پہلے