وَاپسی
محمد حمید شاہد: اور اُس نے وہ خط جو کئی دِن سے اُس کے ٹیبل پر بند پڑا تھا ‘اِن…
محمد حمید شاہد: اور اُس نے وہ خط جو کئی دِن سے اُس کے ٹیبل پر بند پڑا تھا ‘اِن…
محمد حمید شاہد: زندہ رہ جانے والوں کو اپنی موت تک زندہ رہنے کے جتن کرنا ہوتے ہیں،اسی حیلے کو…
محمد حمید شاہد: کہا جا سکتا ہے یہ کہانی ابھی تک اندھا آئینہ ہے۔ ایسا غیر شفاف آئینہ جس میں…
محمد حمید شاہد: یک لخت مجھے یوں لگا کہ اُس کا قد بہت بڑا ہو گیا تھا۔ اس قدر بڑا…
محمد حمید شاہد: ظریں پھسلتے پھسلتے کچن کی دہلیز کے پاس ابھری ہوئی سطح پر ٹھہر گئیں۔ میں وہیں دوزانوں…