Laaltain

محمد علی شہباز

محمد علی شہباز گورنمنٹ کالج ستیانہ روڈ فیصل آباد میں فزکس کے استاد ہیں۔

نان فکشن

کوانٹم گریوٹی-طبیعاتی وحدت؟ (محمد علی شہباز)

ذراتی طبیعات سائنس کی وہ شاخ ہے جس کے مطابق کائنات کی ہر شے ایسے ناقابل تقسیم ذروں سے مل…

نان فکشن

سٹیفن ہاکنگ؛ عظیم سائنسدان

محمد علی شہباز: اسی دوران ہاکنگ کو اپنی بیٹی لوسی کی تعلیم کے اخراجات اٹھانے کے لئے مزید رقم درکار…

نان فکشن

سائنس کیا ہے؟ – حصہ دوم

محمد علی شہباز: تمام انسانی علم میں صرف وہی علوم قابل اعتبار ہیں جو یا تو منطقی استدلال یا تجربے…

نان فکشن

سائنس کیا ہے؟ ۔ پہلا حصہ

محمد علی شہباز: سائنس کی اہمیت بطور علم اس لئے معتبر قرار دی جاتی ہے کیونکہ سائنس کسی بھی علم…

نان فکشن

روشنی سے تیز؟

محمد علی شہباز: روشنی کے بارے میں سائنس کے نظریات کیا ہیں؟ اور روشنی کی رفتار ایک متعین مقدار سے…

نان فکشن

منفی کمیت کی دریافت؟

محمد علی شہباز: اگر طبیعات کے اصولوں اور اس شائع شدہ پرچہ کو بغور دیکھا جائے تو حقیقت کچھ اور…

نقطۂ نظر

اسلام یا سائنس؟

محمد علی شہباز: اسلام میں فلسفے یا سائنسی فکر کی بنیاد اس وقت پڑی جب یونانی مکاتیب فکر بالخصوص فیثا…

نان فکشن

ماضی کے مسافر

محمد علی شہباز: کیا انسان کبھی ایسی مشین تیار کر سکے گا جو اسے ماضی یا مستقبل میں فوری طور…

نان فکشن

آوازِ دوست!

یہ ثقلی لہریں ایک ایسی ویولینگتھ پر موصول ہوئی ہیں جو انسانی کانوں کے لئے قابلِ سماعت ہیں اور یوں…

نان فکشن

نظریہ کثرتِ کائنات

ہماری کائنات کے علاوہ دیگر اربوں کھربوں کائناتیں موجود ہیں اور ان میں سے ہر کائنات کے قوانین اور ان…

نقطۂ نظر

ڈاکٹر عبدالسلام ۔۔۔ سفیرِ علم

ڈاکٹر عبدالسلام نے اپنی باقی زندگی بھی نہ صرف علم کی جستجو اور تحقیق کی نئی شاہراہوں پر صرف کردی…

Default Thumbnail

نان فکشن

صدائے جرس

گزشتہ سال 17 مارچ 2014ء علم کونیات(Cosmology) کی تاریخ میں اس وقت نہایت اہمیت کا حامل بن گیا (1) جب…

Default Thumbnail

نان فکشن

فلسفہ اور سائنس

اولین دور کے انسان جب کائنات پر غور کرتے تو انکا ایک خاص انداز فکر ہوتا تھا جس میں وہ…

Default Thumbnail

نان فکشن

کائنات سے متعلق سائنسی نظریات

ارسطو کا نام قدیم یونان کے معلم اول کےطور پرمشہورہے۔ سائنس اور فلسفے کے جملہ علوم پر دسترس رکھنے والا…

Default Thumbnail

نان فکشن

کائنات ،بگ بینگ اور شعور

اکیسویں صدی کے آغاز ہی میں انسان اپنے نظریات کو سائنسی حقائق کے طور پر دیکھنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔