وزارت محبت قائم کیجیے

حمیرا اشرف: کیا کبھی کسی نے سوچا ہے کہ اتنی برباد داستانوں کو سن کر محبت سے رُک جائیں۔ نہ دل لگائیں نہ روگ لگائیں، نہ خود کو تڑپائیں، نہ راتوں کو رلائیں۔ کیوں انجام جانتے بوجھتے بھی دو دل اس آگ میں کود پڑتے ہیں۔

اے میری سہیلی

حمیرا اشرف: میری عزیز از جان میں تو تمھارے مستقبل کے لیے ابھی سے پریشان ہوگئی ہوںمیری مانو تو اپنے فیصلے پر نظرثانی کر لو۔ کیونکہ شادی نہ کرنے پر جو کچھ بھی معاشرے سے سننے کو ملتا ہے وہ اس سب کے آگے کچھ نہیں ہے جو شادی کے بعد سننے کو ملتا ہے۔

بھٹو خاندان؛ سیٹھو بھٹو سے بلاول بھٹو تک

حمیرا اشرف: رتو ڈیرو لاڑکانہ سے 28 کلومیٹر پرے ایک ذیلی ضلع (سب ڈسٹرکٹ ) ہے۔ اس قبضے میں بھٹو خاندان کے بنگلے اور وسیع ذرخیز زمین ہے جہاں ان کے بہت سے رشتے دار رہتے ہیں۔ پہلا بھٹو خاندان جو یہاں قیام پذیر ہوا وہ رسول بخش خان بھٹو کا تھا، ان کے بعد خان بہادر احمد خان بھٹو پگ دار بنے۔

مینوپاز

گھر واپس جاتے ہوئے وہ ان اذیت بھرے دنوں کا اعادہ کرنے لگی جب مجازی خدا کی ایک نگاہ التفات کو وہ ترسا کرتی تھی۔

محبت کا عالمی دن

ہم سارا دن نیوز چینل پر ریپ اور زیادتیوں کی داستانیں اپنے بچوں کی سماعتوں سے گزارتے نہیں جھجکتے لیکن جہاں محبت کا دن منانے کی بات آئے ہم سارا دن ٹی وی آف کر سکتے ہیں۔

سانحہ پشاور اور ہمارے آئینے

آج جب میں اپنا احتساب کرنے بیٹھی ہوں تو مجھے خود پر شرم آرہی ہے۔ اپنا بےحس ، سیاہ چہرہ اور اپنے قول و فعل کا تضاد میں بخوبی سمجھ چکی ہوں، کاش ہم سب بھی اپنے اپنے بیانات اور لفاظی کے آگے ایک ایک آئینہ ضرور رکھ لیں۔

مونچھ نامہ

سارے مردوں کی طرح ہمیں بھی اپنی مردانہ خوب صورتی پر ناز ہے، اور ناز بھی کیوں نہ ہو، ہمارے پاس دو عدد اور بحیثیت مجموعی ایک عدد گھنی سیاہ تاو دار مونچھیں جو ہیں۔ وہ جو کہتے ہیں نا کہ مونچھ تو مرد کی شان، ٓان بان، پہچان، مان، پران، جان اور کبھی کبھی بلائے جان بھی ہوا کرتی ہے، اف ! ایسا حسن جو سنبھالے نہ سنبھلتا ہو ۔ تو بس ہمارے لیے بھی ہماری مونچھیں ایسی ہی تھیں جو باتوں سے نہیں بنتیں۔

گدھ جاتی

زمانہ طالب علمی میں چھانگامانگاکےجنگلوں میں جانےکااتفاق ہواتھا۔ وہاں ایک خوش قامت پرندے کے غول نظر آئے۔