لاہور کا نوحہ

وہ پیڑ، وہ برگد، وہ گھنے سیر کے رستے منزل سے کہیں بڑھ کے جو تھے خیر کے رستے اب قافلہ ان کا رہِ مسموم سے نکلے لاہور کی میت ہے ذرا دھوم سے نکلے