حق و نفی

گوتم بیدار ہوتا ہے صدیوں کی آگ میں جلتی ہڈیاں بھوک اور افلاس کی چٹختی مٹی اور خود آزمائی کی زنجیریں اسے

محشر-1

کوہ سلیماں کی خاک سے آندھیاں لپٹی ہیں اوردو سربریدہ پیغمبروں کا ظہور ہے

طرز

ہر پہلو ہےسفینہ سخن کا زخمی جیسے لفظ انگِنت سیپیاں تراشے ہوے بیاں سے

نارسائی

طوقِ یُوسف کی آخری کڑی ٹوٹتی ہے
طرح داری کا دور بیدار ہوتا ہے