ارشد علی: میرے نزدیک ایک جاں بلب قوم کے لیے ان منصوبوں کی حثیت ایسے ہی ہے جیسے کسی پیاس سے مرتے ہوئے انسان کے گرد من و سلویٰ اور انواع و اقسام کے کھانے چن دیئے جائیں مگر پانی نہ دیا جائے۔
بابا جی ، باقی تو تمام معاملات میں ٹھیک ہی برتاوٗ کرتے تھے ، لیکن ایک معاملہ ایسا تھا جس میں وہ ایک دم شدید لالچ کا مظاہرہ کرنے لگتے اور مجھے ان کے اس لالچ سے وحشت سی محسوس ہونے لگتی ۔
ناشتہ میں ایک سہولت جو اس ہوٹل سے مخصوص تھی کہ یہاں ناشتہ کرتے ہر شخص کو صرف پراٹھوں کی ادائیگی کرنا ہوتی اور اس قیمت میں سالن مفت مل جاتا ، سو ہوٹل پر صبح سویرے تل دھرنے کو جگہ نہ ہوتی۔