انسان اور درخت

سنہری ڈائری میں تقدیر کے کیےایک اور ستم کو دفناتے وہ شاید بہت تھک چکا تھا اسی لیے فرار چاہتی نگاہوں کے ساتھ اپنے سامنے کھڑے درختوں کو تکنے لگا