پی ایس ایل 2017 – پاکستان میں کرکٹ کی واپسی

امن و امان: پہلے ایڈیشن کی طرح پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن میں بھی کافی جوش و خروش اور بہت سے سنسنی خیز مقابلے دیکھنے کو ملے۔ اس مرتبہ سٹیڈیم آ کر میچ دیکھنے والے تماشائیوں کی تعداد بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں دگنی رہی۔

پاک بھارت کرکٹ مقابلے

ورلڈ کپ دو ہزار سات کا فائنل میچ نہ صرف ٹی ٹونٹی کی تاریخ کے بہترین میچوں میں سے ایک ہے بلکہ اس میچ کی کامیابی کے بعد ٹی ٹونٹی کا فارمیٹ اتنا مقبول ہوا کہ اس کے بعد آئی پی ایل اور دیگر کرکٹ لیگوں کا آغاز کیا گیا۔

کرکٹ، حب الوطنی اور عدم برداشت

کھیل کے مقابلوں کو وطن پرستی، قومیت اور حب الوطنی کے ساتھ گڈمڈ کرنا کھیلوں کی اصل روح کے منافی ہے۔ آپ اپنے ملک سے محبت کے ساتھ کھیلتے ہیں دوسرے ممالک سے نفرت کے اظہار کے لیے نہیں۔

پاکستان سوپر لیگ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز

پاکستان سوپر لیگ، انڈین پریمیئر لیگ کی طرح بارونق اور بیگ بیش لیگ کی طرح تماشائیوں سے چکا چک بھری ہوئی نہیں ہے لیکن پھر بھی پاکستان اور پاکستان سے باہر موجود کرکٹ کے شائقین بڑی تعداد میں ان میچوں کو دیکھ رہے ہیں۔

پاکستانی فوج اور بوم بوم

سیاسی مسائل کا حل سیاسی اور آئینی اداروں کو ہی نکالنا ہو گا جس کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی اور گفت و شنید کے بعد کام کرنے کی ضرورت ہے نا کہ ایک کوتاہ بین کی طرح کسی شاہد آفریدی یا کسی جرنیل سے امیدیں وابستہ کر لینے کی۔