نئے سال کی فائل
نئے سال کے گال پر
ہونٹ رکھتے ہوئے
کپکپائے تھے
کیوں ہاتھ امیدِ پیرہ کے؟
دل جُھر جُھری لے کے
کیوں رُک گیا تھا
ذرا فاصلے پر؟
جہاں وقت کے غار میں
جاں گزیں موسموں پر
کئی سال کی نیند طاری تھی
“سورج ہمارے گھروں پر سے
رستہ بدل کر گزرتا رہا ہے”
ہونٹ رکھتے ہوئے
کپکپائے تھے
کیوں ہاتھ امیدِ پیرہ کے؟
دل جُھر جُھری لے کے
کیوں رُک گیا تھا
ذرا فاصلے پر؟
جہاں وقت کے غار میں
جاں گزیں موسموں پر
کئی سال کی نیند طاری تھی
“سورج ہمارے گھروں پر سے
رستہ بدل کر گزرتا رہا ہے”
یہاں پانچ عشروں کی ہر ڈائری سے
بس اتنی شہادت ملے گی
اگرچہ پلاننگ کمیشن کی میزوں پہ
رکھی ہوئی فائلوں میں
بدلتا رہا ہے زمانہ
زمانے کا سکہ
زمانے کے سقوں کی شاہی!
نیا سال
ہر سال آتا رہا ہے
نئے سال کے جشن میں ہم
(کھلونے) بجاتے رہے تالیاں
اور گڑیا کی شادی رچانے کے
خوابوں میں سوتے رہے
بادشاہی مساجد کے مینار روتے رہے
بس اتنی شہادت ملے گی
اگرچہ پلاننگ کمیشن کی میزوں پہ
رکھی ہوئی فائلوں میں
بدلتا رہا ہے زمانہ
زمانے کا سکہ
زمانے کے سقوں کی شاہی!
نیا سال
ہر سال آتا رہا ہے
نئے سال کے جشن میں ہم
(کھلونے) بجاتے رہے تالیاں
اور گڑیا کی شادی رچانے کے
خوابوں میں سوتے رہے
بادشاہی مساجد کے مینار روتے رہے