Laaltain

عبدالغنی جیکسن (نیر مصطفیٰ)

26 جون، 2020
Picture of نیّر مصطفیٰ

نیّر مصطفیٰ

ڈان کے بچے! تمہیں کس نے بتایا مجھے پھٹّے والے ہوٹلوں کی چائے پسند ہے؟ شکل سے تَو میں ٹرک ڈرائیور بالکل نہیں لگتا۔ہا۔ہا۔ہا۔ہا۔ بکواس مت کر، اِتنابھی سکوٹر نہیں ہوں،ٹھیک ہے میری سکولنگ دیہات کی ہے پر جو پچھلے نو سالوں سے یہاں جھک مار رہا ہوں وہ؟تُوبھی ایک نمبر کا بودم ہے، کہا تَو ہے پیچھے سے بالکل وِرجن ہوں اور ویسے بھی نمبردار کے اکلوتے بیٹے سے کوئی پنگا نہیں لیتا۔ ہا۔ہا۔ نمبردار کو اپنا باپ نہیں بنا رہا، سچ میں ایسا تھا، ویسے تم لاہوری بھی بڑے منحوس لوگ ہویار، اچھے بھلے آدمی کی بلاسٹ کر دیتے ہو، میں تَو صرف کڑک چائے کی بات کر رہا تھا، چل ادھر لاسگریٹ کی ڈبی۔

ہاں تَو میں بتا رہا تھا مجھے پھٹّے والے ہوٹل پسند ہیں پر یہ جو انہوں نے فُل والیوم میں جمن خان چلا رکھا ہے، اِس سے سَڑتی ہے میری ! عشق اب غلطی سے آتش لے بھی آیا تو اِس میں چنگھاڑنے کی کیا بات ہے۔جمن خان تَو چلو پھر بھی ہضم ہوجاتا ہے، سوچ اِس جگہ پر نصیبو لعل یا اللہ دتہ لونے والا ہوتا تَو کتنی کِٹ لگتی۔ ہاں استاد! مجھے بھی یہ گانا بہت بکواس لگتا ہے پر جب بھی کہیں بجتاسن لوں، اُٹھنے کا دل نہیں کرتا۔ غلط جا رہا ہے بھائی! بچی شچی والی کوئی گیم نہیں، بس یونیورسٹی زمانے کا ایک دوست فٹ ہوگیا ہے کہیں۔ بہت بڑی فلم تھا حرامی، اگر تُوچائے کا ایک کپ اور پلائے تَو میں اُس کی کہانی سنا سکتا ہوں، لیکن ایک شرط ہے، تُو بیچ میں کوئی یکّی نہیں کرے گا۔

چل تَوپھر سن، نام تو اُس کا عبدالغنی تھا، پر سارے اُسے جیکسن کہتے تھے، مجھ سے دو کمرے چھوڑ کر اس کا روم تھا،ڈیپارٹمنٹ بھی ہمارے قریب ہی تھے۔ اُلو کا پٹھا! بول پڑا نا درمیان میں، اب مجھے کیا پتا جیکسن ہی کیوں کہتے تھے، چوبیس گھنٹے انگلش گانے سنتا تھا شاید اِس لیے، ایک آدھ فنکشن میں گٹار بھی بجایا تھا مگر برے طریقے سے ہوٹ ہوگیا۔ کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کا رول نمبرایک تھا لیکن کبھی اُسے کتاب کھولے نہیں دیکھا۔ ہر بار خشکے اور تھیٹے لوگوں کی ماں بہن ایک کرتے ہی سنا۔ سب لوگ اُسے فل ٹائم سٹڈ سمجھتے تھے۔ او تمہیں سٹڈکا نہیں پتا؟ اُف میرے خدایا ! کتنے جاہل آدمی ہو تم۔ بھائی میرے ! سٹڈ اُس وحشی گھوڑے کو بولتے ہیں جس کا کام صرف اور صرف گھوڑیاں لگانا ہو، البتہ ہماری یونیورسٹی میں یہ ٹائٹل صرف اُن لوگوں کو دیا جاتا تھا جو بچیوں کو بالکل نہ لفٹائیں۔

جیکسن تو خیر اِس معاملے میں بہت ہی عجیب آدمی تھا، نہ صرف خود بچیوں کوڈیش پہ لکھتا تھا بلکہ ہمیں بھی کہتا اِس خود غرض اور مکار مخلوق کی اسٹوریوں سے بچو۔ کیاکہا دیکھنے میں بھیڑا تھا؟ بالکل بھی نہیں گدھے ! چھ فٹ سے بھی کچھ لمبا قد اور پٹھانوں جیسا رنگ، وہ تَو اتنا پپو آدمی تھا کہ ایک اشارہ کرتا اور سینکڑوں لڑکیاں پَٹ جاتیں۔ باقی چھوڑ میری اپنی دو تین کلاس فیلوز لائن مانگتی رہیں پر اُس نے دانہ ہی نہیں ڈالا۔ واہ اُستاد! بڑا کتی کا بچہ ہے، تجھے کیسے پتا چلا آخری بات جھوٹ تھی۔ کیا؟ اُس کے پیچھے والے بھی۔ہا۔ہا۔ہا۔ہا۔ ٹھیک ہے بابا ! بس گزارے لائق ہی تھا اور رنگ تَو بالکل کالا سیاہ تھا اُس کا، لڑکیاں اُسے چٹّا کہہ کر چھیڑتی تھیں، اُس کے ایک دوست نے بتایا پہلے وہ صرف لتا اور کشور کو سنتا تھا، مگر یونیورسٹی میں آنے کے کچھ ہی دنوں بعد اُس نے اپنی ساری کیسٹوں کو آگ لگا دی۔ اِس کے بعد جیکسن نے صرف کالوں کو سنا، کپڑے بھی اُنہی جیسے پہنتا تھا، یہ کھلی کھلی گھٹنوں تک لمبی ٹی شرٹیں اور منٹگمری سے بھی نیچے آتا ہوا ٹراوزر، گلے میں تین تین چینیں۔

نشے کی دنیا کا بے تاج بادشاہ تھا، کچھ بھی پلا دو چڑھتی ہی نہیں تھی۔ ایک بار گردا کیا پی لیا اُس کے ساتھ، میں نے تَوچرس سے ہی توبہ کر لی، البتہ بوتل میں ہم دونوں برابر کا جوڑ تھے۔ بس ایک ہی دفعہ بہکا تھا وہ، پہلے تَو اُس نے اپنی ماں کو بہت گندی گندی گالیاں دیں پر کوئی وجہ نہیں بتائی۔ پھر اپنے مرحوم باپ کو دلیپ کمار کے ڈائیلاگ اور اُستاد نصرت کی قوالیاں سناتا رہا اور گیڈر جیسی آوازیں نکال نکال کے روتا رہا۔ٹائٹ ہو گئی نا لڑکے ؟یہ تَو کچھ بھی نہیں، ابھی آگے سن،پھر دیکھتا ہوں تیرا شاپر ڈبل ہوتا ہے کہ نہیں۔

اُس کے مذہبی عقائد اِتنے عجیب تھے کہ تیری سوچ ہوگی۔زیادہ لوگوں کو نہیں پتا، بس ہم یار دوست ہی جانتے تھے کہ وہ بغیر چاند والی راتوں میں ہسپتال کے بلڈ بینک سے ایکسپائرڈ خون کی بوتلیں لے آتا، پھر اُنہیں اپنے کمرے کی دیواروں پہ چھڑک کے شیطان کی پوجا کرتا، تیز چیخوںوالے گانے بھی ساتھ چلا دیتا۔ شروع میں تَو ہم یہی سمجھتے رہے ٹُن ہو کے ڈرامے کرتا ہے، بعد میں پتا چلا کافی سیریس تھا۔ ہماری تو ایسی چِری تھی کہ ہاتھ میں ہی آگئی۔ ٹھیک ہے لالے! تُو چاہے کافر کہہ لے، پر تھا یاروں کا یار،ا ور ہمارے اپنے عقیدے بھی تَو اُس وقت بس ایسے ہی تھے!جہاں تک میری بات ہے میں نے اُس کا نام جیکسن سے بدل کر شیطان کر دیا تھا مگر وہ ایسی کتی نسل تھا کہ اِسے بھی انجوائے کرتا۔ اُس کے لتا اور کشور والے دوست کا خیال تھاشیطان اور انگلش گانے اُس پر کہیں اکٹھے ہی نازل ہوئے ہیں ورنہ پہلے تَو وہ ضرورت سے بھی زیادہ پکاسچا مسلمان تھا۔ یاریہ چائے کب آئے گی؟ اے چھوٹے! ۔۔۔بات سن!۔۔۔کیا کہا ابھی پانچ منٹ اور؟۔۔۔جاپان سے آرہی ہے کیا؟۔۔۔ پیدل ہے؟۔۔ہاں تَو چکنے ! میں تجھے جیکسن کے بارے میں بتا رہا تھا، کون سی حرامزدگی تھی جو اُس نے نہیں کی، پر جب فرسٹ ائیر کا نتیجہ آیا تَواُس نے پھر ٹاپ کیا تھا۔ ہم سپلی والوں کی تَو بج کے رہ گئی۔

ہاں بھیا! میں تَو بس ایویں ہی تھا مگر وہ سالاجینیئس تھا_____ فل ٹائم جینیئس، اور پرابلم یہی ہے کوئی چیز بھی زیادہ ہو جائے تَو آدمی کو سلفیٹ بنا دیتی ہے،جیسے بہت ہی امیر بندے سے دولت نہیں پچتی، بالکل ویسے ہی زیادہ ذہن والا آدمی ڈیش پہ لٹکا رہتا ہے۔ یہ کائنات بھی بہت بڑا ٹوپی ڈرامہ ہے میرے دوست! عیاشی سے جینا ہو تَو درمیان والے بن جاو۔ ہا۔ہا۔ہا۔ ابے تالیاں بجا بجا کے مت دکھا جاہل آدمی! درمیان والے کا ایک مطلب میڈیاکر بھی تَو ہے۔ کیا کہا؟ فلسفہ نہیں سننا، کہانی سننی ہے؟ ٹھیک ہے، تَو پھر بیچ بیچ میں بھین پٹکیاں نہ کر ناں۔ جیکسن کو بھی یہی تیرے والی بیماری تھی مگر اُس کو تَو اور بھی بہت ساری بیماریاں تھیں۔ شروع میں اُس کے سٹنٹس پہ بہت حیران ہوتے تھے،پھر آہستہ آہستہ عادت ہوتی گئی، لیکن اِس کے باوجو دایک بات اِتنی عجیب ہوئی کہ میٹر کی گھنٹی کھنچ کے رہ گئی۔ ہم اکٹھے ڈارلنگ کے چکلے پر گئے تھے، واپسی پر جیکسن نے بتایا کہ اُس نے بالکل بھی گیم نہیں ڈالی، بس اپنی بیلٹ اُتار کر پَرا س کو پکڑا دی، پہلے تَو وہ مانی ہی نہیں،پھر اُس نے دو سو روپے زیادہ لے کر قریب قریب پندرہ منٹ تک اُسے مارا، تب جا کے وہ چُھٹا ! اُس نے مجھے قمیض کھول کے نشان بھی دکھائے تھے۔ پاگل؟ نہیں یار! بس تھوڑا اینٹیک قسم کا پیس تھا اور کچھ نہیں۔

ہاں اُستاد! ویسے تَو چِل ہی رہتا تھا، البتہ سیشن کے آخری دنوں میں اُس کی فل ٹائم ٹھک گئی، پتا نہیں اندر ہی اندر کب سے ہریسہ پک رہا تھا، اُس نے کسی کو بتایا ہی نہیں، خیر بتا بھی دیتا تَو ہم کیا کر لیتے، لڑکی کا چکر تھا بھائی۔ اینگل تو پہلے سے ہی کچھ خاص ٹھیک نہیں تھے مگر فیئرویل نائٹ کو وہ ایسا اُلٹا کہ ساری فلم خراب ہو گئی____بالکل خراب۔ ایک سیکنڈ یار! چائے کا سِپ تَو لینے دے، بھاگا تَونہیں جارہا ہوں۔ ہاں، تَو جیسے ہی فیئرویل نائٹ اپنے پِیک پر گئی اور ڈانس پارٹی شروع کرنے کا ٹائم آیا تَواُس نے ہر فنکشن کی طرح اِس بار بھی کمپیوٹر پر اپنی پوزیشن لے لی اور فلم والیوم میں ٹیکنوچلا دیا۔ اِتنا بم گانا تھا استاد کہ سب لوگ مست ہو گئے اور لمبا سا دائرہ بنا کر ناچنے لگے۔ پھر پتا نہیں جیکسن کو کیا ہوا، اُس نے ایک دم ٹیکنو بندکیا اور جمن خان چلا دیا۔ سب کچھ جیسے رُک سا گیا تھا۔ پوری پبلک حیرت سے اُسے ہی دیکھے جارہی تھی۔ جیکسن سٹیج سے اترا اورناک کی سیدھ میں چلتا گیا۔ آخر کار وہ اپنی ایک کلاس فیلو کے بالکل سامنے جا کر فل سٹاپ ہوگیا تھا_____کسی اسٹیچو کی طرح ! پھر جو ہوا وہ ہم سے بہت اوپر کی گیم تھا، شیطان سجدے میں پڑا تھا لالے۔ اونہوں فرنچی نہیں، سجدے کا مطلب سجدہ ہی ہے،وہی جو لوگ خدا کو کرتے ہیں یار! ابے کہاں، لڑکی تَو اُس پر تھوک کے چلی گئی تھی۔بعد میں میری ایک کلاس فیلونے بتایا وہ اوپر والی لیزبین تھی، مجھے تَوخیر بتانے والی پر بھی پورا پورا شک تھا۔ چھوٹے بھائی! ۔۔ہیلو! ۔۔۔ ادھر آو! کتنے پیسے ہو گئے؟____ ہاں استاد! تُو ٹھیک ہی کہتا ہے ایسے کافر کو جینے کا کوئی حق نہیں،کچھ دنوں بعد وہ اپنا ہی بنایا ہوا تیزاب پی کے مر گیا تھا____ نہیں میری جان! آنسو کا اِدھر کیا کام؟ سگریٹ کا دھواں گھس گیا ہے اور کچھ نہیں۔۔۔

One Response

  1. سٹوڈنٹ لائف کے ڈائیلاگز یا وہی لینگوئج۔ مزہ آ گیا پڑھ کے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

One Response

  1. سٹوڈنٹ لائف کے ڈائیلاگز یا وہی لینگوئج۔ مزہ آ گیا پڑھ کے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *