Laaltain

پھول تمہیں دیکھنے کو کھلتے ہیں (صدیق شاہد)

7 جون، 2019

پھول تمہیں دیکھنے کو کھلتے ہیں
اپنے اپنے موسموں میں
اپنے اپنے ملکوں میں

سرحدوں پہ تعینات فوجیوں پر امام کی تقریریں بے اثر جاتی ہیں
وطن سے محبت اور شہید کا رتبہ
تمہارے خطوں سے افضل نہیں ہو سکتا

تمہارے خط
کچی مہندی اور کنواری رانوں کے مدھ بھرے سندیسے
امیدوں بھری صبحوں کی انگڑایوں اور بدن کاٹتی راتوں کی کروٹوں کے ملبے
نور محمد کو سونے نہیں دیتے

نور محمد
ایک فرض شناس ڈاکیہ
جو لفافوں کو تھوک اور انسانوں کو ملاوٹ سے پہچانتا ہے
جس کی رسوئی میں اناج کی بوریاں گل جاتی ہیں ختم نہیں ہوتی
سو نہیں سکتا

سنتالیس برسوں سے
چھتیس گاؤں اس کی ایمانداری اور نیک سیرتی کی قسمیں کھاتے آئے ہیں

روایتوں میں آتا ہے
نور محمد آخری کنوارہ ڈاکیہ تھا
جسے سلانے کو خود فرشتے آئے

جوابی حملوں میں جوانوں نے اپنے دل داغے
اور کفن میں پرچم کی جگہ تمہاری خوشبو پسند کی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *