Laaltain

نئے سال کی فائل

7 جنوری، 2017
نئے سال کی فائل
نئے سال کے گال پر
ہونٹ رکھتے ہوئے
کپکپائے تھے
کیوں ہاتھ امیدِ پیرہ کے؟
دل جُھر جُھری لے کے
کیوں رُک گیا تھا
ذرا فاصلے پر؟
جہاں وقت کے غار میں
جاں گزیں موسموں پر
کئی سال کی نیند طاری تھی
“سورج ہمارے گھروں پر سے
رستہ بدل کر گزرتا رہا ہے”

یہاں پانچ عشروں کی ہر ڈائری سے
بس اتنی شہادت ملے گی
اگرچہ پلاننگ کمیشن کی میزوں پہ
رکھی ہوئی فائلوں میں
بدلتا رہا ہے زمانہ
زمانے کا سکہ
زمانے کے سقوں کی شاہی!
نیا سال
ہر سال آتا رہا ہے
نئے سال کے جشن میں ہم
(کھلونے) بجاتے رہے تالیاں
اور گڑیا کی شادی رچانے کے
خوابوں میں سوتے رہے
بادشاہی مساجد کے مینار روتے رہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *