[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
انتظار کا الو
[/vc_column_text][vc_column_text]
میں پرانا قیدی ہوں مجھ سے
دیواروں سے محبت نہیں ہوتی
ہوتی ہے تو پھر نفرت نہیں ہوتی
میں اپنے گوشت کے محاصرے میں بند
اپنے بدن کے ہراول دستوں کا سپاہی
میں اپنی ناف پر کمند ڈال کر
اس شہر کو گرانے آیا ہوں
تم سے جو ہوتا ہے
تم وہ کر لو
دیواروں سے محبت نہیں ہوتی
ہوتی ہے تو پھر نفرت نہیں ہوتی
میں اپنے گوشت کے محاصرے میں بند
اپنے بدن کے ہراول دستوں کا سپاہی
میں اپنی ناف پر کمند ڈال کر
اس شہر کو گرانے آیا ہوں
تم سے جو ہوتا ہے
تم وہ کر لو
میں پرانا قیدی ہوں مجھ سے
گھنٹیوں سے محبت نہیں ہوتی
گھنٹیاں مجھ پر مامور ہیں
ٹنٹناہت میں آدمی
بے خوف و خطر
لرزتا ہوا
گم
گھنٹیوں سے محبت نہیں ہوتی
گھنٹیاں مجھ پر مامور ہیں
ٹنٹناہت میں آدمی
بے خوف و خطر
لرزتا ہوا
گم
گھڑی میں دو جلّاد
ہر ساعت
ایک لمحہ ٹانگ رہے ہیں
اب اجازت دو
گھنٹیوں کے خدا
کہ میں لکھ دوں اپنے معافی نامے پر
ایک گھنٹے کا نام
جو گھڑی کی پشت پر بجے
جس کی گردن سلامت رہے
جو کبھی گزر ہی نہ سکے
اور خدا نہ کرے
ایسا ہو کبھی
ہر ساعت
ایک لمحہ ٹانگ رہے ہیں
اب اجازت دو
گھنٹیوں کے خدا
کہ میں لکھ دوں اپنے معافی نامے پر
ایک گھنٹے کا نام
جو گھڑی کی پشت پر بجے
جس کی گردن سلامت رہے
جو کبھی گزر ہی نہ سکے
اور خدا نہ کرے
ایسا ہو کبھی
مجھے جینے کے لیے
ذاتی خدا چاہیے
ذاتی خدا چاہیے
چاند
دال برابر
آسمان کا پھوڑا
آؤ چاند پر تھوک دیں
ہم مریخ کی لال مٹی سے
دو پتلے بنانا چاہتے ہیں
کنواری لالی جعلی سے
پوچھنا چاہتے ہیں
بتا!
اب تیرا خدا کون ہے؟
دال برابر
آسمان کا پھوڑا
آؤ چاند پر تھوک دیں
ہم مریخ کی لال مٹی سے
دو پتلے بنانا چاہتے ہیں
کنواری لالی جعلی سے
پوچھنا چاہتے ہیں
بتا!
اب تیرا خدا کون ہے؟
میں تمہیں ہاتھ لگاؤں؟
میرے زرد شہر، آسمان سے کٹ کر
اپنی نالیوں میں سے
مرے ہوئے جھوٹے خدا چن رہے ہیں
میری زرد آنکھیں
خدا ساز ہستیوں کے چنگل میں پھنس کر
اپنا دم گھونٹ رہی ہیں
اب آنکھ میں بینائی
تنہائی سے تنگ آ کر
خود پر ایمان لے آئی ہے
انتظار کا الو
ہوک رہا ہے
اپنی نالیوں میں سے
مرے ہوئے جھوٹے خدا چن رہے ہیں
میری زرد آنکھیں
خدا ساز ہستیوں کے چنگل میں پھنس کر
اپنا دم گھونٹ رہی ہیں
اب آنکھ میں بینائی
تنہائی سے تنگ آ کر
خود پر ایمان لے آئی ہے
انتظار کا الو
ہوک رہا ہے
چھو منتر کی گڑیا
چھو منتر
چھو منتر ہوگئی
زمین
دروازے سے کان لگا کر بیٹھی ہے
الله بولنے والا ہے
ورنہ کائنات کی ہنسی چھوٹ جاۓ گی
یا لفظ چیخ چیخ کر
پھٹ جائیں گے
کن فیکوں کی سنجیدگی
ٹوٹ جانی چاہیے
الله کو اب بولنا پڑے گا
چھو منتر
چھو منتر ہوگئی
زمین
دروازے سے کان لگا کر بیٹھی ہے
الله بولنے والا ہے
ورنہ کائنات کی ہنسی چھوٹ جاۓ گی
یا لفظ چیخ چیخ کر
پھٹ جائیں گے
کن فیکوں کی سنجیدگی
ٹوٹ جانی چاہیے
الله کو اب بولنا پڑے گا
دائرے
حرام زادے
حرام زادے
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]