سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی کے طلبہ نے رینجرز اہلکاروں کی جانب سے تشدد کے باوجود فیسوں میں مجوزہ اضافے کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سرسید یونیورسٹی کے طلبہ گزشتہ کئی روز سے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں اضافے کے فیصلے کے خلاف پرامن احتجاج کرہے ہیں۔ منگل 26 جون کویونیورسٹی کے باہر ہونے والے پرامن احتجاج کے دوران قریبی چوکی سے رینجرز اہلکاروں کی بھاری تعداد نے طلبہ کا گھیراو کرلیا اور شدید لاٹھی چار ج کیا۔ تشدد کے نتیجے میں کئی طلبہ زخمی ہونے کے باوجود طلبہ نے حتی الامکان اپنا احتجاج جاری رکھا۔ احتجاج میں شریک طالب علم وقاررئیس کے مطابق رینجرز اہلکار کی جانب سے طلبہ کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے آنے تک بے دریغ لاٹھی چارج کیا گیا۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے سے لاتعلقی ظاہر کی گئی ہے تاہم طلبہ حلقوں نے اس صورت حال کی ذمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ پر ڈالی ہے۔ سوشل میڈیا پر سرسید یونیورسٹی کے طلبہ کے صفحات پر جاری کی گئی معلومات کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے مختلف پروگراموں کی داخلہ اور امتحانی فیس میں اضافہ کیا ہے جس کے خلاف طلبہ نے احتجاج کیا ہے اور اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ طلبہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک گراف میں سرسید یونیورسٹی کی فیس میں اضافے کا دیگر یونیورسٹیوں کے ساتھ موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ طلبہ کا دعوی ہے کہ رواں برس فیس 55000 سے بڑھا کر 85000 کر دی گئی ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے سے لاتعلقی ظاہر کی گئی ہے تاہم طلبہ حلقوں نے اس صورت حال کی ذمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ پر ڈالی ہے۔ سوشل میڈیا پر سرسید یونیورسٹی کے طلبہ کے صفحات پر جاری کی گئی معلومات کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے مختلف پروگراموں کی داخلہ اور امتحانی فیس میں اضافہ کیا ہے جس کے خلاف طلبہ نے احتجاج کیا ہے اور اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ طلبہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک گراف میں سرسید یونیورسٹی کی فیس میں اضافے کا دیگر یونیورسٹیوں کے ساتھ موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ طلبہ کا دعوی ہے کہ رواں برس فیس 55000 سے بڑھا کر 85000 کر دی گئی ہے۔
طالب علموں نے کراچی میں رینجرز کے کردار پر تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ ایک طالب علم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس وقت جامعہ کراچی رینجرز کی سب سے بڑی چھاؤنی بن چکی ہے۔ رینجرز شہر میں آئے روز اساتذہ، طلبہ اور مختلف طلبہ تنظیموں سے الجھتی رہتی ہے اوراب یہ سلسلہ سر سید یونیورسٹی تک جاپہنچا ہے”۔ سرسید یونیورسٹی کے طلبہ نےاعلی حکام سےایسے واقعات کا نوٹس لینےاور طلبہ کے خلاف رینجرز اہلکاروں کے تشدد کی روک تھام کا مطالبہ کیا ہے۔