Laaltain

ہر روز

30 مارچ، 2016

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

ہر روز

[/vc_column_text][vc_column_text]

شاعر: ابرار احمد

 

ہر روز کوئی قلم ٹوٹ جاتا ہے
کوئی آنکھ پتھرا جاتی ہے
کوئی روزن بجھ جاتا ہے
کوئی دہلیز اکھڑ جاتی ہے
کوئی سسکی جاگ اٹھتی ہے
کوئی ہاتھ ٹھنڈا ہو جاتا ہے
کوئی دیوار گر جاتی ہے
اور کوئی راستہ بن جاتا ہے
ہر روز کہیں کوئی چھت بیٹھ جاتی ہے
کوئی درخت کٹ جاتا ہے
کوئی خواب بکھر جاتا ہے
کوئی آہٹ رخصت ہو جاتی ہے
اور ایک آواز —- اپنی آمد کا
اعلان کر دیتی ہے
کوئی جنگل اگ آتا ہے
اور ایک زمانہ — معدوم ہو جاتا ہے
ہر روز کوئی نیند ٹوٹ جاتی ہے
کوئی آنکھ لگ جاتی ہے
کوئی دل بیٹھ جاتا ہے
اور کوئی زخم بھر جاتا ہے
ایک قصہ ادھورا رہ جاتا ہے
ہر قصے کی طرح
کوئی گیت سو جاتا ہے
کوئی تان الجھ جاتی ہے
کوئی سانس پھول جاتی ہے
اور خاموشی چھا جانے سے پہلے
کوئی دھن چھڑ جاتی ہے
انگلیاں چلتی رہتی ہیں
تار ٹوٹتے رہتے ہیں !
ہر روز کوئی بارش تھم جاتی ہے
کوئی زمین سوکھ جاتی ہے
کوئی چولہا سرد ہو جاتا ہے
کوئی بستی اجڑ جاتی ہے
——- کسی تعمیر کے نواح میں
کوئی خوشبو سو جاتی ہے
ایک دریا اپنا رخ تبدیل کر لیتا ہے
اور کناروں پر ایک آگ جل اٹھتی ہے
ہر روز کوئی پھول کھل اٹھتا ہے
کوئی ہوا چل پڑتی ہے
کوئی مٹی اڑ جاتی ہے
اڑ جاتی ہے اور بکھر جاتی ہے
ہونے کی لذت سے سرشار چہروں پر
کوئی کھڑکی بند ہو جاتی ہے
اور کوئی دروازہ کھل جاتا ہے
کھلا رہتا ہے دیر تک
کوئی پہیہ رک جاتا ہے
کوئی سواری اتر جاتی ہے
کوئی پتہ ٹوٹ جاتا ہے
کوئی دھول بیٹھ جاتی ہے
اور ایک سفر تمام ہو جاتا ہے
شاخ جھول جاتی ہے
اور کوئی پرندہ اڑ جاتا ہے
ان دیکھی فضاوں کی جانب
اجنبی گھٹاؤں کی جانب
ہر روز میری آنکھ سے ، تمھارے لیے
ایک آنسو– گر جاتا ہے
ہونٹوں سے ایک دعا اتر جاتی ہے
دل میں ایک دھاگہ ٹوٹ جاتا ہے
اور ایک دن — گزر جاتا ہے
دنوں پر دن گرتے چلے جاتے ہیں
گھاس پر سوکھے پتوں کی طرح
مٹھی سے گرتی ریت کی طرح
گزرتے چلے جاتے ہیں
آنکھ سے گزرتے منظروں کی طرح
ہوا میں بہتے بادلوں کی طرح
اور ایک روز ——
موسم گدلا جائیں گے
چہرے ساکت ہو جائیں گے
شور تھم جاے گا
سارے دن
میرے اندر — غروب ہو جائیں گے
اور آتے ہوے روز میں ——–
ٹوٹا ہوا قلم
ایک نام کا دھبا
اور کٹی ہوئی انگلیوں کے نشان رہ جائیں گے !

 

لالٹین پر یہ سلسلہ نظم نماء کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔
نظم نماء اردو شاعری کے فروغ کے لیے کوشاں ایک آن لائن فورم ہے۔

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *