Laaltain

گرڑ پُران

19 اکتوبر، 2017

[blockquote style=”3″]

ہندوؤں کی قدیم ترین مقدس کتابوں میں جہاں وید اور شاستر ہیں، جنہیں الہامی کتابیں تسلیم کیا گیا ہے، وہاں پُران بھی ہیں۔ پُران رِشیوں کی تصنیف کردہ من گھڑنت کہانیاں ہیں، جو انہوں نے لوگوں کے جیون سُدھار کے لیے اپنی سبھائوں میں سنائیں اور پھررفتہ رفتہ مختلف صدیوں میں انہیں معرض ِ تحریر میں لایا گیا۔ان میں ممتاز ترین ’’گرڑ پُران‘‘ ہے، جس میں ’’موت کے بعد کیا ہوتا ہے!‘‘، یعنی آخری سانس کے بعد برزخ سے ہوتے ہوئے دوزخ یا بہشت تک، یا کسی اور آنے والے جنم تک روح کی برزخ میں ہی بلا مقصد آوارگی کا احوال نامہ قلمبند کیا گیا ہے۔ ’گرڑ پُران‘ کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ موت کے بعد، تیرھویں دن کو مرحوم کے لواحقین اکٹھے ہوتے ہیں، اور اس پُران کا پاٹھ کیا جاتا ہے۔ پاٹھ کے ہونے کے بعد ’چٹائی‘ (پھُوڑی) جھاڑ دی جاتی ہے، کہ اب ماتم کے دن ختم ہوئے اور ایک بار پھر دنیا کے کام کاج میں شامل ہونے کا وقت ہے ۔۔۔۔۔ میں نے گرڑ پُران کے سات آٹھ الگ الگ نسخوں کے مطالعہ کے بعد اس کے کچھ حصص کو اردو، ہندی اور انگریزی نظموں میں ڈھالا، جن میں سر ِ فہرست یہ نظم ہے۔ (ستیہ پال آنند)

[/blockquote]

انگریزی نظم سے ترجمہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تصرف، تلخیص اور تلطیف کے ساتھ

برزخ

یہ اک ایسی جگہ ہے، بندے، جس پر تم پہنچو گے آخر
تم یہ مردہ جسم یہیں پر چھوڑ چلو گے
اس میدان میں، جس میں تم پہنچو گے، بندے۔
لاکھوں کی تعداد میںلوگ اکٹھے ہوں گے
سب کی دوڑ لگی ہو گی آگے جانے میں
تم بھی اس افرا تفری میں شامل ہو گے

لیکن تم پر چاروں سمت سے حملے ہوں گے
تم یہ سوچ نہیں پائو گے کون لوگ ہیں حملہ آور
کیا کہتے ہیں
چاہتے کیا ہیں تم سے آخر؟
کتنے کردہ یا نا کردہ پاپ تمہارے
اپنے ہاتھوں میں بچھوئوں کی طرح پکڑ کر
تم پر برسانے کو یہ تیار کھڑے ہیں!

پھر یہ سوچ کے تم بھی گھبرائو گے، بندے
تم سوچو گے
میرے پاپ، مری بد عملی کی سب قِصّے
’اُنگل بیڑے‘
اس میدان میں مجھ تک آخر آ پہنچے ہیں
جب ان سے بچنے کی خاطر
تم اک کھڑی ڈھال کی صورت
دائیں بائیں دیکھ کے اپنا
خود کا احاطہ کر لو گے، تو
پھر سوچو گے
چلوں گا کیسے؟
مجھ کو تو اپنی اُس جنت تک چلنا ہے
جس کا وعدہ مجھے ملا تھا
اپنے اُس گذرے جیون میں!
جس میں مجھ سے کہا گیا تھا۔۔۔۔دیکھو
’’رام نام ہی انت ستیہ ۰ ہے
اپنی مالا پر تم اس کا
ہر دم ورد کرو، تو تم کو سورگ ملے گا
رام نام کا جاپ ہی پاپوں کے داغوں کو دھو ڈالے گا
بندہ تو بس ہاڈ مانس کا پُتلا ہی ہے
پاپ پُن دونوں ہی اس کی مٹھی میں ہیں

تم سوچوگے
میرے پاپ تو رام نام کے جاپ نے اب تک
دھو ہی ڈالے ہوں گے سارے
پھر یہ ڈاکو، یہ ہتیارے، یہ خونی، سب
بچھو، سانپ لیے ہاتھوں میں
مجھ کو ایذا دینے کی خاطر کیوں مجھ تک آ پہنچے ہیں؟

گرڑ پُران کا لیکھک یہ کہتا ہے تم سے
تم نے اپنی لیکھا جوکھا غلط کیا ہے
دیکھو، فقط رام نام کے جاپ سے پاپ نہیں دُھلتے ہیں
پچھلی رات تو رنڈی کے کوٹھے پر کاٹو
صبح سویرے اُٹھ کر گنگا جل سے تم اشنان کرو
پھر بھجن، کیرتن، رام نام کا جاپ کرو
یہ غلط چلن ہے !

کھڑی ڈھال کا ایک احاطہ چاروں سمت بنا کر تم نے
یہ سوچا ہے، اب پاپوں کے حملوں سے تم بچ جائو گے
ٹھیک ہے، لیکن۔۔۔۔۔۔چلو گے کیسے؟
آگے دو رستے ہیں، جنت اور دوزخ کے
دونوں پر اک ساتھ تو چلنا نا ممکن ہے
ایک پہ چل کر
اپنے پاپوں کی پاداش میں کاراواس٭٭٭ کا ڈنڈ بھگت کر
تم اپنی منزل کی جانب چل سکتے ہو
جب تک ان سے نپٹ نہ لو گے
پاپ تمہارا پِنڈ نہیں چھوڑیں گے، سمجھو!
اپنے احاطے میں ان سے یوں
بچ کر کھڑے رہے تو، بندے
یُگ آئیں گے، یُگ گذریں گے
اور تم لاکھوں سال یہیں پر کھڑے رہو گے!
بہتر تھا، تم پاپ نہ کرتے
کرتے بھی تو یہ نہ سمجھتے
رام نام کا جاپ تمہیں ان سے چھٹکارہ دلوائے گا۔

گرڑ پُران کا لیکھک تم کو سمجھاتا ہے
اپنا لیکھا جوکھا اب تم خود ہی کر لو!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

٭٭The ultimate truth
٭٭٭ کاراواس۔ زنداں۔۔۔۔۔ ڈنڈ۔ سزا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *