کوئی ہونا چاہیے
آوازوں کے غبارے پھٹتے ہوں جب
چاروں جانب
لایعنیت شفاف زیر جامے میں
ٹھمکے لگاتی، ہونٹ پچکاتی، قہقہہ زن ہو گلی گلی
کوئی ہونا چاہیے
جسے یاد ہو کوئل کی کُوک
چاروں جانب
لایعنیت شفاف زیر جامے میں
ٹھمکے لگاتی، ہونٹ پچکاتی، قہقہہ زن ہو گلی گلی
کوئی ہونا چاہیے
جسے یاد ہو کوئل کی کُوک
سنگ زنی سے گھائل دن
جب آن گرے سروں اور کندھوں پر
ٹکرا جائیں زم زم سے دُھلی پیشانیاں
فاحشہ رات کی متعفن لاش سے
کوئی ہونا چاہیے
جسے یاد ہو چنبیلی کا چٹکنا
جب آن گرے سروں اور کندھوں پر
ٹکرا جائیں زم زم سے دُھلی پیشانیاں
فاحشہ رات کی متعفن لاش سے
کوئی ہونا چاہیے
جسے یاد ہو چنبیلی کا چٹکنا
ہجوم بن جائے جب بے ہئیت جانور
بے بصارت، بے سمت
اک سیال دیوانگی سے گھروں
دفتروں، کارخانوں، عبادت گاہوں کو ڈبوتا
کوئی ہونا چاہیے
جسے یاد ہو بچے کی پہلی کھلکھلاہٹ
بے بصارت، بے سمت
اک سیال دیوانگی سے گھروں
دفتروں، کارخانوں، عبادت گاہوں کو ڈبوتا
کوئی ہونا چاہیے
جسے یاد ہو بچے کی پہلی کھلکھلاہٹ
اور آن پہنچیں جب ہم
تاریک سرنگ کے آخر پر
وقت کے ایک نئے قطعے پر
چندھیائے ہوئے، ہکا بکا
کوئی ہونا چاہیے جو پکار اٹھے
“یہ روشنی ہے”
تاریک سرنگ کے آخر پر
وقت کے ایک نئے قطعے پر
چندھیائے ہوئے، ہکا بکا
کوئی ہونا چاہیے جو پکار اٹھے
“یہ روشنی ہے”

