Laaltain

چودھویں صدی کی آخری نظم

17 اپریل، 2017
چودھویں صدی کی آخری نظم
نئی کتابوں میں یہ بھی لکھنا
کہ پچھلا سارا سفر
تو ریت اور دھوپ کا تھا
درخت کے سائے میں فنا
اور ثمر میں زہریلے ذائقے تھے

ہوا سے پیاس
اور خاک سے بھوک
ہم کو میراث میں ملی تھی

ہم اپنے اجڑے گھروں کی
کچھ راکھ
اپنی بے چہرگی پہ مَلتے
کہ یوں ہی شاید
کوئی ہماری شناختوں کی
سبیل بنتی
کوئی ہمارا جواز ہوتا
کوئی ہماری دلیل بنتی

نئے زمانوں کے نام لکھنا
کہ پچھلے قصوں کے ہر ورق میں
لہو کی بو تھی
سطور حرف وفا سے خالی تھیں
صدق غائب تھا

یہ بھی لکھنا
کہ چودہ صدیوں سے ہانڈیوں میں
ابُلتے پتھر گلے نہیں تھے
ہماری ماوں نے اپنے بچوں کو
دہشتوں میں حنوط کر کے
جنم دیا تھا

نئی کتابوں میں یہ بھی لکھنا

Image: Yadesa Bojia

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *