Laaltain

پریس نوٹ

22 جولائی، 2017

تیز آندھی میں
زخمی پرندوں کی چیخیں
چٹختی ہوئی ٹہنیوں کی
اذیت میں ڈوبی ہوئی سرد ٹیسیں
بکھرتے ہوئے گھونسلے
تنکا تنکا ادھڑتی ہوئی زندگی
اور بارش میں بھٹکی ہوئی کونج کے گرم آنسو
کہاں تیری برفیں پگھلتی ہیں
اونچے پہاڑوں پہ پھیلے ہوئے آسماں سے پرے
کتنا محفوظ ہے تو !
وہ تتلی جو سپنا بناتے ہوئے دھوپ کا، سو گئی
جس کو طوفان نے بے خبر پا لیا —– نیند میں آ لیا
ساتواں دن ابھی جس نے دیکھا نہ تھا
رات اس کے لیے مستقل ہو گئی
وہ، جو سپنا بناتے ہوئے سو گئی !

وہ کبوتر جو چھتری سمجھ کر فلک کی طرف اڑ گیا
کس بصیرت نے دھوکا دکھایا اسے
جس نے جانا تھا ان لڑکیوں کی طرف
آسماں جن کی کھڑکی پہ کھلتا نہ تھا
جن کے پاؤں نے دہلیز دیکھی نہ تھی
کیسے گلیوں میں ان کے دوپٹے گرے اور روندے گئے
جن کی چھاتی کی آواز سن کر زمیں پھٹ گئی
عمر بھر رات روتے ہوئے کٹ گئی !

صبح اخبار میں سب وہی چھپ گیا
تو نے جو کچھ کہا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *