Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

ٹیڈ ہیُوز: ایک تعارف

test-ghori

test-ghori

12 مئی, 2016
ٹیڈ ہیُوز (Ted Hughes) بیسویں صدی کی برطانوی شاعری میں ایک انتہائی قد آور شخصیت تھے۔ آپ 17 اگست 1930 کو مغربی یارک شائر کے قریب آپ ایک چھوٹے سے گاؤں مِیتھِیلموریڈ میں پیدا ہوئے۔ ٹیڈ ہیوز کا بچپن خاموش طبع اور دیہاتی پس منظر میں گزرا۔ ان کی زندگی کے پہلے سات برس مغربی یارک شائر کے بنجر اور تیز ہواؤں کے شکار علاقے میں بِیتے۔ ان کی عمر بھر کی شاعری پہ اس علاقے کے جغرافیائی خد و خال کا بڑا اہم اثر رہا۔ ٹیڈ ہیوز نے ایک دفعہ یہ کہا بھی کہ وہ “اس علاقے کے اس تاثر سے کبھی بھی باہر نہیں نکل پائے, جیسے یہ سارے کا سارا منطقہ جنگِ عظیم اوّل کے سوگ میں گُم گشتہ ہو۔”

ٹیڈ ہیوز نے ایک دفعہ یہ کہا بھی کہ وہ “اس علاقے کے اس تاثر سے کبھی بھی باہر نہیں نکل پائے, جیسے یہ سارے کا سارا منطقہ جنگِ عظیم اوّل کے سوگ میں گُم گشتہ ہو۔
سات برس کی عمر میں جب ٹیڈ ہیوز کا خاندان میکسبَرو کے مقام پر منتقل ہوا تو آپ نے شاعری کا آغاز کیا۔ اپنے علاقے کے واحد گرامر اسکول کے استاد کی شاگردی میں آپ میں شاعرانہ پختگی پیدا ہونے لگی۔ استاد کے زیرِسایہ آپ کی شاعری میں احساسات اور جذبے سے بھرپور آہنگ کے اس سلسلہِ ارتقاء کی شروعات ہوئی جس کی خاطر آج وہ پوری دنیا میں جانے مانے جاتے ہیں۔

ہائی اسکول کی تعلیم کے بعد ٹیڈ ہیوز نے دو برس کے لئے رائل ایئر فورس میں بطور وائرلیس میکینک کام کیا۔ دو سال بعد آپ نے تعلیمی وظیفہ ملنے پر کیمبرج یونیورسٹی کے پیمبروک کالج میں داخلہ لے لیا۔ پہلے پہل تو انگریزی ادب پڑھنے کا ارادہ تھا لیکن وہاں کے نصاب کی کم دامنی اور محدودیت کو دیکھ کر یہ ارادہ ترک کر دیا۔ البتہ انہیں آرکیالوجی اور اینتھروپالوجی اپنے مزاج اور ذہنی میلان کے زیادہ قریب محسوس ہوئے۔ آپ نے اساطیر کا تفصیلًا مطالعہ کیا۔ کالج کی تعلیم کے دوران انہوں نے اپنی کچھ نظمیں بھی شائع کرائیں۔

ٹیڈ ہیُوز کی نگارشات میں بہت تنوُّع اور وسعت ہے۔ بڑوں کے لئے شاعری کے علاوہ آپ نے بچوں کے لئے بھی کہانیاں لکھیں۔ آپ نے دوسرے لکھنے والوں کی تصانیف کی ادارت بھی کی۔
کچھ برس بعد 1956 میں ٹیڈ ہیوز نے اپنے کچھ اور ساتھی مدیروں کے ساتھ ادبی مجلے سینٹ بوٹالفز ریویو کی بنیاد رکھی۔ اس ادبی مجلے کی افتتاحی تقریب میں آپ کی ملاقات سِلویا پلاتھ سے ہوئی۔ اسی سال کچھ مہینے بعد دونوں کی شادی ہوگئی۔ یہ سِلویا پلاتھ ہی تھیں جن کی حوصلہ افزائی سے ٹیڈ ہیوز نے پوئٹری سینٹر کی اوّلین اشاعتوں کے مقابلے میں اپنی شاعری کا پہلا مُسوّدہ بارش میں شِکرا (Hawk in the Rain) پیش کیا۔ منصفوں، جن میں ماریانا مُور، ڈبلیو ایچ آڈن اور سٹیفن سپنڈر شامل تھے، نے ٹیڈ ہیوز کے مسودے کو پہلے انعام سے نوازا۔ اس مسودے کی امریکہ اور برطانیہ میں پہلی اشاعت بہت زیادہ تنقیدی تحسین و توصیف کے ماحول میں 1957 میں ہوئی۔ اپنی دوسری کتاب “لُوپر کال” (Lupercal) کی اشاعت، جو سنہ 1960 میں ہوئی، کے ساتھ ہی آپ کا شمار دوسری جنگِ عظیم کے بعد کے سب سے ممتاز انگریزی شاعر کے طور پر ابھر کر سامنے آگیا۔ اس کے بعد ٹیڈ ہیُوز کی کئی تصنیفات سامنے آئیں اور آپ کئی معتبر ادبی اعزازات و انعامات کے حقدار قرار پائے۔ سنہ 1983 میں آپ کو برطانیہ کا پوئیٹ لارئیٹ (Poet Laureate) قرار دے دیا گیا۔ آپ کی ایک سے زیادہ شادیاں اور ان کے بدقسمت انجام آپ کی شخصیت کے باب کا ایک سیاہ حاشیہ ہیں۔

ٹیڈ ہیُوز کی نگارشات میں بہت تنوُّع اور وسعت ہے۔ بڑوں کے لئے شاعری کے علاوہ آپ نے بچوں کے لئے بھی کہانیاں لکھیں۔ آپ نے دوسرے لکھنے والوں کی تصانیف کی ادارت بھی کی۔

ٹیڈ ہیُوز کی شاعری ایک اسطوری ڈھانچے اور قالب کے اندر رہتی ہے۔ آپ نے اپنے جذبے اور احساس سے بھرپور شاعرانہ مواد کو تغزلانہ انگ اور ڈرامائی خود کلامی کے انداز میں برتا ہے۔ ان کی شاعری میں چرند و پرند جا بہ جا موجود ملتے ہیں۔ کبھی تو یہ الوہی روپ دھارے ہوتے ہیں تو کبھی استعارے، کبھی نظم کے متکلم اور کبھی کسی اور تمثالی حیثیت میں نمودار ہوتے رہتے ہیں۔ آپ کی شاعری میں شاید کوّا ایک ایسا پرندہ ہے جو سب سے زیادہ موجود نظر آتا ہے۔ یہ کوّا خدا، پرندے اور عام انسان کے ایک خاص ملغوبہ کردار کے طور پر صورت پذیر ہوتا ہے۔ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ کوّے کا وجود ٹیڈ ہیُوز کے لئے خیر اور شر کے تصور کو واضح کرنے کے لئے اشد ضروری ہو۔ ٹیڈ ہیوز 28 اکتوبر 1998 کو سرطان کے ہاتھوں موت کی آغوش میں چلے گئے۔