Laaltain

میں کسی جزیرے پر نہیں جانا چاہتا

1 دسمبر، 2016
میں کسی جزیرے پر نہیں جانا چاہتا
اس سرد شام میں
دنیا کتنی مصروف ہے
باتیں کرنے میں
تیز تیز چلنے میں
خوشیاں ڈھونے میں
غم دھونے میں
سرد ہاتھوں سے کوئی
غم کیسے دھو سکتا ہے؟
مجھے سارتر اور غالب سے کچھ کہنا سننا نہیں
تارکووسکی، اولیور سٹون
اور تلخ چاند کے خالق پولانسکی کو
میں کمرے سے نکال چکا ہوں
کاسترو مر چکا ہے
میں کسی جزیرے پر نہیں جانا چاہتا
میں کہیں نہیں جانا چاہتا
تمہاری طلب کی انگیٹھی پر
ہاتھ تاپتے
میں کہاں جا سکتا ہوں
دنیا کتنی مصروف ہے
تیز تیز چلنے میں
خوشیاں ڈھونے میں
غم دھونے میں
سرد ہاتھوں سے کوئی
غم کیسے دھو سکتا ہے؟

Image: Argyle Plaids

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *