[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=“”][vc_column width=“2/3”][vc_column_text]
شہر
[/vc_column_text][vc_column_text]
شاعر: ڈبلیو ایچ آڈن
مترجم: فیاض احمد
مترجم: فیاض احمد
گاوں میں جہاں سے ان کے لڑکپن آئے
ضررت کی تلاش میں
اُنہیں سکھایا گیا تھا
ضرورت فطرتاََ ایک سی ہوتی ہے
اِس سے قطعٔ نظر کہ اسے کیسے اور کس سے پورا جائے۔
ضررت کی تلاش میں
اُنہیں سکھایا گیا تھا
ضرورت فطرتاََ ایک سی ہوتی ہے
اِس سے قطعٔ نظر کہ اسے کیسے اور کس سے پورا جائے۔
شہر، اگرچہ ایسا کوئی یقین نہیں رکھتا
سب کو خوش آمدید کہتا ہے، جیسے وہ اکیلا آیا ہے۔
ضرورت کی فطرت دکھ کی طرح
بالکل ہر ایک کے اپنے مُطابق ہوتی ہے
سب کو خوش آمدید کہتا ہے، جیسے وہ اکیلا آیا ہے۔
ضرورت کی فطرت دکھ کی طرح
بالکل ہر ایک کے اپنے مُطابق ہوتی ہے
اور (شہر) انہیں بہت کچھ پیش کرتا ہے
ہر کوئی اپنی حالت کے موافق ترغیب لیتا ہے
اور ساری کاریگری میں مہارت حاصل کرنے کو رُک جاتا ہے
ہر کوئی اپنی حالت کے موافق ترغیب لیتا ہے
اور ساری کاریگری میں مہارت حاصل کرنے کو رُک جاتا ہے
عدم وجود کے با وصف،
کھانے کے وقت دھوپ میں، فوارے کے بنیرے پربیٹھے
گاؤں سے آتے بچوں کو دیکھا
اور قہقہ لگایا
کھانے کے وقت دھوپ میں، فوارے کے بنیرے پربیٹھے
گاؤں سے آتے بچوں کو دیکھا
اور قہقہ لگایا
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=“1/3”][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]