صبح دیر سے جاگا۔ ورکنگ لگی تھی لیکن کیپٹن دُرّانی صاحب نے بُلوا لیا۔اُنہوں نے کہا کہ میں اُن کے ساتھ رنر ڈیوٹی کروں۔وہ مُجھ پر بہت مہربان ہیں اورشائد میری پڑھائی کی وجہ سے مجھ پر خاص نظر رکھتے ہیں۔
آج صبح ہیڈکوارٹر کمپنی بھی موو کر گئی اور سی او صاحب بھی آگےچلے گئے۔ دوپہر کو البدر کے رضاکار آئے تھے ،اُنہوں نے بتایا کہ گھنشام گھاٹ والے راستے پر مُکتی باہنی کی ریکی ہوئی ہے۔ہماری دو پلٹونیں تیار ہوئیں اور دن بارہ بجے ہم نے گھنشام گھاٹ والے راستے پر ریڈ کیا ۔یہاں سے سات باغی گرفتار ہوئے۔ساری رات یہاں کیمپ میں ہلچل مچی رہی ۔ ان بنگالیوں کو ناریل کےدرختوں سے باندھ دیا گیا اور رات بھر ڈیوٹی سنتری چوکس رہے۔بنگالیوں کے پاس سے بھارتی فوج والی ایک رائفل بھی پکڑی گئی تھی جسے میں نے بھی دیکھا۔ میرا خیال ہے رُوسی ساختہ ہے۔ان لوگوں کے پاس بہت سارا اسلحہ ایسا ہے جو بھارتی فوج نے انہیں سال کے آغاز میں فراہم کیا تھا۔بابو لوگ تو شکار کے سوا اسلحے اور ہتھیار رکھتے ہی نہیں تھے،بھارتی فوج نے انہیں کلاشنکوف سے لے کر ریکائل لیس تک کی تربیت دی ہے بلکہ کچھ جگہوں پر تو انہوں نے باقاعدہ اینٹی ٹینک ہتھیار استعمال کئے ہیں۔یہ لوگ ہندوستان سے تربیت بھی لے کر آرہے ہیں۔
رات دیر تک گرفتار ہونے والے بنگالیوں سے دُرّانی صاحب پُوچھ تاچھ کرتے رہے اور وہ شور مچاتے رہے۔ وہ لوگ ہماری فوج کو ‘خان سینا’ کہتے ہیں اور تمام فوجیوں کو کپتان صاحب کہہ کر پکاررہے تھے۔ان میں ایک میرا ہم نام بھی تھا لیکن سب اسے تنویرُل پُکاررہے تھے۔
پُنّوں کو سزا کے طور پہ سات دن کا پِٹھوُ لگاہوا تھا لیکن بٹالین مُوو کر جانے کی وجہ سے کیپٹن صاحب نے معاف کر دیا اور مُجھے کہا کہ اپنے بھانجے صاحب کو ڈسپلن سکھاوں۔اُس نے چند دن پہلے کمانڈنگ افسرصاحب کی جیپ کے ٹائروں سے ہوا نکال دی تھی۔اور شُکر ہے کہ پکڑا تو گیا لیکن کسی کو وجہ نہ بتائی۔ بے وقوف مُجھے کہنے لگا کہ چونکہ سی او صاحب بنگالی ہیں لہٰذہ اُس نے اپنی نفرت کا اظہار کیاتھا۔ میں نے اُسے ڈانٹ کے سمجھایا کہ باباجی اچھے بنگالی ہیں اور غدّار نہیں ہیں۔