روح کے پاؤں نہیں ہوتے
روح جب کسی جسم کو اوڑھتی ہے
تو اُس کے کپڑوں اور جوتوں کا سائز نہیں پوچھتی
اُس کا رنگ اور حسب نسب بھی نہیں دیکھتی
اور نہ دیگر اعضا کی کارکردگی
وہ دیکھتی ہے
کہ اس جسم میں کتنا پیار ہے
اس کی بیالوجی میں کتنی محبت ہے
کتنا نمک اور کتنا گلوکوز ہے
اس کے دل میں
کتنے سمندروں کی گہرائی ہے
اور آنکھوں میں
کتنے آسمانوں کی وسعت ہے،
کتنے بادل سما سکتے ہیں
اور بارشوں کے کتنے موسم ہیں
اس میں ہوا داری کے کتنے راستے ہیں
کتنے دروازے، کتنی بالکونیاں ہیں
اور آنے جانے کے لیے
اس کے آر پار کتنی آسانی سے گزرا جا سکتا ہے
روح بادلوں کی طرح بے آواز چلتی ہے
روح کے پاؤ ں نہیں ہوتے !!
تو اُس کے کپڑوں اور جوتوں کا سائز نہیں پوچھتی
اُس کا رنگ اور حسب نسب بھی نہیں دیکھتی
اور نہ دیگر اعضا کی کارکردگی
وہ دیکھتی ہے
کہ اس جسم میں کتنا پیار ہے
اس کی بیالوجی میں کتنی محبت ہے
کتنا نمک اور کتنا گلوکوز ہے
اس کے دل میں
کتنے سمندروں کی گہرائی ہے
اور آنکھوں میں
کتنے آسمانوں کی وسعت ہے،
کتنے بادل سما سکتے ہیں
اور بارشوں کے کتنے موسم ہیں
اس میں ہوا داری کے کتنے راستے ہیں
کتنے دروازے، کتنی بالکونیاں ہیں
اور آنے جانے کے لیے
اس کے آر پار کتنی آسانی سے گزرا جا سکتا ہے
روح بادلوں کی طرح بے آواز چلتی ہے
روح کے پاؤ ں نہیں ہوتے !!
Image: Duy Huynh