[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
فرض کرو
[/vc_column_text][vc_column_text]
تو فرض کرو
ہم دونوں کے ملکوں میں اتنا پریم جگے
ہم دونوں کے دیسوں میں ایسا عشق بسے
اس جانب کی برساتوں میں، اس جانب کی دھوپیں کھیلیں
اس جانب کے دھانی سورج، اُس جانب کے تن پر پھیلیں
تو کیسا ہو
ہم دونوں کے ملکوں میں اتنا پریم جگے
ہم دونوں کے دیسوں میں ایسا عشق بسے
اس جانب کی برساتوں میں، اس جانب کی دھوپیں کھیلیں
اس جانب کے دھانی سورج، اُس جانب کے تن پر پھیلیں
تو کیسا ہو
تو کیسا ہو
جو آنکھوں میں نفرت کا کوئی بال نہ ہو
کیسا ہو امن کی نگری میں جب کوئی بدن کنگال نہ ہو
پھر پھول کھلیں، پھر دن گائیں
پھر راتوں کی تنہائی نہ ہو
جو بات ہے اتہاسوں میں دفن
وہ ہم نے کبھی دہرائی نہ ہو
جو آنکھوں میں نفرت کا کوئی بال نہ ہو
کیسا ہو امن کی نگری میں جب کوئی بدن کنگال نہ ہو
پھر پھول کھلیں، پھر دن گائیں
پھر راتوں کی تنہائی نہ ہو
جو بات ہے اتہاسوں میں دفن
وہ ہم نے کبھی دہرائی نہ ہو
تو فرض کرو پھر کیسا ہو
جب خواب کی ساری گلیوں سے مسلک کے تماشے دور رہیں
ہم عشق نشے میں چور رہیں
جب خواب کی ساری گلیوں سے مسلک کے تماشے دور رہیں
ہم عشق نشے میں چور رہیں
تو فرض کرو پھر کیسا ہو
جب ہنستے کھیلتے ہم اپنے مستقبل کو روشن کرلیں
جب چاہے اٹھیں اور جائیں ادھر
ان آنکھوں کا درشن کرلیں
اب توڑ دیں ہر محمل آو
اب چاک ہر اک چلمن کرلیں
تم آئنہ کرلو خود کو
ہم بھی خود کو درپن کرلیں
جب ہنستے کھیلتے ہم اپنے مستقبل کو روشن کرلیں
جب چاہے اٹھیں اور جائیں ادھر
ان آنکھوں کا درشن کرلیں
اب توڑ دیں ہر محمل آو
اب چاک ہر اک چلمن کرلیں
تم آئنہ کرلو خود کو
ہم بھی خود کو درپن کرلیں
Image: Aghaz-e-Dosti
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]