Laaltain

اک لڑکی جو بلاوجہ جلا دی گئی

7 اکتوبر، 2016

[vc_row full_width=”” par­al­lax=”” parallax_image=“”][vc_column width=“2/3”][vc_column_text]

اک لڑکی جو بلاوجہ جلا دی گئی

[/vc_column_text][vc_column_text]

نہیں پڑھ پایا میں
وہ نظمیں جو تم نے میرے لیے لکھیں
نہیں دیکھ پایا میں
اس زخم کو جو اندر ہی اندر تمہیں چاٹتا رہا
نہیں سونگھ پایا میں
تمہارے لمس کو جو میرے لیے مہکا
تمہارا ایک خواب قرض کے طور پرمیرے پاس ہے
میں خواب بدر کر دیا گیا
معمولی نظم لکھنے کی پاداش میں
حالانکہ نظم ان لڑکیوں کے لیے نہیں تھی
جو پیلٹ گن سے اندھی ہوئیں
پھر بھی آزادی کا خواب دیکھنا ترک نہیں کیا
نظم اس لڑکی کے لیے بھی نہیں تھی
جس نے چھوٹے بھائی کو بچانے کے لیے
دیوارِ گریہ کے سامنے اپنی چھاتیاں پیش کر دیں
نظم اس لڑکی کے لیے بھی نہیں تھی
جو روٹی پیازلے جاتے ہوئے بے آبرو ہوئی
نظم تو سبز آنکھوں والی لڑکی کے لیے تھی
تمہیں سبز آنکھوں کے ساتھ جلا دیا گیا
اور مجھے خواب بدر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=“1/3”][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *