Laaltain

گونگے درختوں کے گائے ہوئے گیت

3 اکتوبر، 2016

[vc_row full_width=”” par­al­lax=”” parallax_image=“”][vc_column width=“2/3”][vc_column_text]

گونگے درختوں کے گائے ہوئے گیت

[/vc_column_text][vc_column_text]

خواب گلہریوں کی طرح
ان درختوں کی چھال چبا تے رہے
جنہیں ہماری جگہ اگایا گیا

 

ہم نے پتوں کا رنگ
اپنی قومیت کے خانے میں بھرنے سے پہلے
سرخ پرچم خریدے
اور چالیس راتیں قربان کیں

 

جڑیں ہمارے پیرو ں میں پہنائی گئی ہیں
ہم اپنے علاوہ
اب کہیں اور نہیں جا سکتے
شہر اور گاؤں کی تصویریں جمع کرتے کرتے
ساری تتلیاں بوڑھی ہو گئیں
بچے رسالوں میں خوبصورت اور جوان)
لڑکیاں ڈھو نڈتے ہیں)

 

خشک لکیروں والے پتے
جھگڑالو ہواﺅں کے بال نوچتے ہیں
تو تتلیاں پیروں میں گھنگھرو باندھ لیتی ہیں
لیکن۔۔۔۔ ہم مقامی گیت نہیں گا سکتے
ہمیں اس زبان سے بے دخل کر دیا گیا
جو درختوں کی قومی زبان تھی !!

Image: Vladimir Kush
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=“1/3”][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *