۱۔ آل انڈیا مسلم لیگ کا یہ سیشن مسلم لیگ کی مجلسِ عاملہ اور شوریٰ کے اقدام کی منظوری اور توثیق کرتے ہوئے، جیسا کہ ان کی قرارداد مورخہ ۲۷ اگست، ۱۷ و ۱۸ ستمبر اور ۲۲ اکتوبر ۱۹۳۹ء اور ۳ فروری ۱۹۴۰ء سے ظاہر ہے،آئینی قضیے میں اس امر کے اعادے پر زور دیتاہے کہ ۱۹۳۵ء کے حکومت ہند ایکٹ میں تشکیل کردہ وفاق کی منصوبہ بندی ملک کے مخصوص حالات اور مسلم ہندوستان دونوں کے لیے بالکل ناقابلِ عمل اور غیر موزوں ہے۔
۲ یہ (سیشن) مزید براں پرزور طریقے سے باور کرانا چاہتا ہے کہ تاجِ برطانیہ کی جانب سےوائسرائے کا اعلامیہ مورخہ ۱۸ اکتوبر ۱۹۳۹ء ، حکومتِ ہند ایکٹ ۱۹۳۵ء کی اساسی پالیسی اور منصوبے کے ضمن میں اس حد تک اطمینان بخش ہے، جس حد تک مختلف پارٹیوں، مفادات اور ہندوستان میں موجود گروہوں کی مشاورت کی روشنی میں اس پر نظرِ ثانی کی جائے گی۔ مسلم ہندوستان تب تک مطمئن نہیں ہو گا جب تک مکمل آئینی منصوبے پر نئے سرے سے نظرِثانی نہیں کی جائے گی، اور یہ کہ کوئی بھی ترمیم شدہ منصوبہ مسلمانوں کے لیے صرف تبھی قابلِ قبول ہو گا اگر اس کی تشکیل مسلمانوں کی مکمل منظوری اور اتفاق کے ساتھ کی جائے گی۔
۳ قرار پایا ہے کہ یہ آل انڈیا مسلم لیگ کا مسلمہ نقطۂ نظر ہے کہ اس ملک میں کوئی بھی آئینی منصوبہ تب تک قابلِ قبول نہیں ہو گا، جب تک وہ ذیل کے بنیادی اصول پر وضع نہیں کیا جائے گا، وہ یہ کہ جغرافیائی طور پر ملحق اکائیوں کیعلاقائی حدبندی کر کے ان کی آئینی تشکیل اس طرح کی جائے کہ جن علاقوں میں مسلمان عددی طور پر اکثریت میں ہیں، جیسا کہ ہندوستان کے شمال مغربی اور مشرقی حصے، ان کو آزاد ریاستوں میں گروہ بند کر دیا جائےاور اس طرح تشکیل پانے والی یہ اکائیاں مکمل آزاد اور خودمختار ہوں گی۔
۴ یہ کہ ان اکائیوں میں موجود خطوں کے آئین میں اقلیتوں کی مشاورت کے ساتھ ان کے مذہبی، ثقافتی، معاشی، سیاسی، انتظامی اور دیگر حقوق اور مفادات کے تحفظ کے مناسب، مؤثر اور لازمی اقدامات یقینی بنائے جائیں؛ اور ہندوستان کے دوسرے حصے جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں، آئین میںان کی مشاورت کے ساتھ ان کے مذہبی، ثقافتی، معاشی، سیاسی، انتظامی اور دیگر حقوق اور مفادات کے تحفظ کے مناسب، مؤثر اور لازمی اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔
۵ یہ سیشن مزید برآں عاملہ کمیٹی کو ان بنیادی اصولوں کے مطابق، دفاع، خارجہ امور، مواصلات، کسٹم اور دیگر ضروری معاملات کے لحاظ سے مفروضے کو حتمی شکل دینے کی غرض سے، آئین سازی کی اسکیم وضع کرنے کا اختیار دیتا ہے۔