Laaltain

ظلم کے منہ کو خون لگا ہے

17 فروری، 2017
ظلم کے منہ کو خون لگا ہے
وہ پاگل کتوں کی طرح اپنی زنجیروں سے باہر ہے
یا باہر کیا گیا ہے
یہ کون جانتا ہے کس نے کیا ہے
شہر میں منادی ہے
ظلم کے سر کی قیمت رکھی گئی ہے
کوئی جانتا ہے؟
سب جانتے ہیں
ظلم کی گرد ش گلی کوچوں میں دندنا رہی ہے
اختیارات کی رسموں کے دورانیے میں
یہ عہد کیا جاتا ہے

ظلم کو کچھ نہ کہنا
ایک مکاری ان کے چہروں پر ہوتی ہے
جو جانتے ہیں ظلم کی پناہ گاہیں
مکار لظو ں کو باہر کرتے ہوئے
ان کے منہ سے تھوک برآمد ہوتا ہے
جو ان ہی کےچہروں پرچھنٹیں اڑا تا ہے
ا ور ان کے دل اس خوف سے ان کے حلق میں اٹک جاتے ہیں
کہیں ظلم سن تو نہیں رہا
ظلم ان کے ہاتھوں پلا ہوا
اب ایک پاگل کتاہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *