Laaltain

“شدت پسند سوچ ہر یونیورسٹی میں موجود ہے”

26 مئی، 2014
” تعلیمی اداروں میں شدت پسند سوچ نصاب، اساتذہ اور طلبہ ہر جگہ ہے، شاید ہی کوئی یونیورسٹی اس سے مبرا ہوحتٰی کہ فیشن ایبل نجی جامعات میں بھی انتہا پسند نظریات موجود ہیں” پنجاب یونیورسٹی سے کے شعبہ ابلاغیات کے ایک وزٹنگ لیکچررنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر لالٹین سے بات کرتے ہوئے بتایا۔
اسی کی دہائی میں افغان جہاد اور پھرکشمیر جہاد نے نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کیا تھا لیکن بعض اساتذہ بھی جہادی تنظیموں سے وابستہ تھے، اور جہاد کے لئے لڑکوں کو بھرتی کیا جاتا رہا ہے۔
شعبہ سیاسیات پنجاب یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور ایک نجی گروپ آف کالجز سے وابستہ لیکچرر خرم ریاض کے مطابق یونیورسٹی کے بعض اساتذہ افغان جہاد کے دنوں سے شدت پسند سوچ کی ترویج میں مصروف ہیں۔ ان کے مطابق ایک زمانے تک یونیورسٹی طلبہ کو جہاد کے لئے ریکروٹ کیا جاتا رہا ہے،”گو کہ اسی کی دہائی میں افغان جہاد اور پھرکشمیر جہاد نے نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کیا تھا لیکن بعض اساتذہ بھی جہادی تنظیموں سے وابستہ تھے، اور جہاد کے لئے لڑکوں کو بھرتی کیا جاتا رہا ہے۔” خرم ریاض کے مطابق بعض تعلیمی اداروںمیں اب بھی ان تنظیموں کی سرگرمیاں جاری ہیں لیکن اب ان کا رخ بدل گیا ہے،”پہلے جہاد امریکہ یا ہندوستان کے خلاف تھا لیکن اب فرقہ واریت کا مسئلہ زیادہ اہم ہو گیا ہے۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *