ضلع راولپنڈی کے دور دراز علاقوںمیں قائم پچاس فی صد سکول مستقل پرنسپل کی تعیناتی کے بغیر عارضی بنیادوں پر اساتذہ کو اضافی چارج دے کر چلائے جارے ہیں۔ راولپنڈی انتظامیہ کے زیر انتظام مری اور کوٹلی ستیاں کے پہاڑی علاقوں میں قائم 52 سکولوں میں سے 26 سکولوں میں پرنسپل کی نشست خالی ہے۔ ان میں سے بعض سکولوں میں ہیڈ ماسٹر کا عہدہ پانچ سال سے خالی ہے۔
پنجاب ٹیچر یونین راولپنڈی کے سربراہ راجہ شاہد مبارک نے اسے دیہی علاقوں کے طلبہ کے ساتھ ناانصافی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اساتذہ کے خلاف کاروائی کی بجائے اس صورت حال کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر شہناز جبیں کے مطابق وہ اس معاملہ کو کئی بار حکام بالا کے سامنے پیش کر چکی ہیں تاہم تقرریاں نہیں کی جا سکیں۔ ان کے مطابق پہاڑی علاقوں میں اساتذہ تعیناتی قبول نہیں کرتے اس لئے کئی سکول پرنسپل کے بغیر کام کر رہے ہیں۔
تعلیمی ماہرین کے مطابق انتطامی عہدوں کا خالی ہونا تعلیمی مقاصد اور اہداف کے حصول ، تعلیمی بجٹ کے استعمال اور معیار تعلیم میں بہتری کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ اساتذہ کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں نے مقامی عملہ کی بھرتی اور دیہی علاقوں کے اساتذہ کے معاوضوں میں اضافہ کو اس مسئلہ کا حل قرار دیا ہے۔
پنجاب ٹیچر یونین راولپنڈی کے سربراہ راجہ شاہد مبارک نے اسے دیہی علاقوں کے طلبہ کے ساتھ ناانصافی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اساتذہ کے خلاف کاروائی کی بجائے اس صورت حال کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر شہناز جبیں کے مطابق وہ اس معاملہ کو کئی بار حکام بالا کے سامنے پیش کر چکی ہیں تاہم تقرریاں نہیں کی جا سکیں۔ ان کے مطابق پہاڑی علاقوں میں اساتذہ تعیناتی قبول نہیں کرتے اس لئے کئی سکول پرنسپل کے بغیر کام کر رہے ہیں۔
تعلیمی ماہرین کے مطابق انتطامی عہدوں کا خالی ہونا تعلیمی مقاصد اور اہداف کے حصول ، تعلیمی بجٹ کے استعمال اور معیار تعلیم میں بہتری کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ اساتذہ کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں نے مقامی عملہ کی بھرتی اور دیہی علاقوں کے اساتذہ کے معاوضوں میں اضافہ کو اس مسئلہ کا حل قرار دیا ہے۔
[…] ہی استاد تمام مضامین پڑھانے پر مامور ہے، ان علاقوں کے پچاس فی صد سکول پرنسپل سے بھی محروم ہیں۔ (adsbygoogle = window.adsbygoogle || […]