Laaltain

ہم ظہر کے وقت سے کیا ہوا وعدہ نہیں بھول سکتے

21 مئی، 2017
ہم ظہر کے وقت سے کیا ہوا وعدہ نہیں بھول سکتے
ہم آگ پیتے ہیں
اس لئے ہماری انگلیوں کی ساری پوریں
انگارے لکھ رہی ہیں
ہم حبس کی موت مررہے ہیں
لہذا ہماری انگلیاں
حبس کا ذا ئقہ ہی تحریر کرسکتی ہیں
ہم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حواس کی ساری سیونوں سے بختہ بخیہ ادھڑ رہے ہیں
ادھڑ چکے ہیں ۔
ہمارے شہروں کی ہر گلی کے نکڑ پر
ایک مذبح خانہ ہے
جہاں بہت سے مشعال
ظہر کی اذان کے ساتھ ذبح کردئیے جا تے ہیں
لا تعداد گدھ
ان مذبح خانوں میں
کچلی ہوئی انگلیوں کو اپنے خونی پنجوں میں دبوچے
نوچ نوچ کے کھاتے ہیں اور خوشی سے
“نعرے لگا تے ہیں “اللہ اکبر
ہم ان کی شکلیں پہچانتے ہیں
ہمیں ان شکلوں کو تصویر کرنا ہے
یہی تو وہ گدھ ہیں جنہوں نے
چودہ سو سال پہلے بھی
اپنے نیزوں کی نوک پر
“اللہ اکبر” کو بلند کرکے
اپنی فتح کا جشن منایا تھا
مذبح خانوں کے بھوکے گدھ
دھت ہیں اپنی وحشت کا جشن منا نے میں
اور شاید اپنا انجام بھول گئے ہیں
مگر ہم ظہر کے وقت سے کیا ہوا وعدہ
نہیں بھول سکتے
حالانکہ ان کی وحشی بھوک نے ہماری انگلیاں چپا لی ہیں
مگرہم کچلی ہوئ انگلیوں سے
حبس کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حبس
مکرکو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مکر
اور جھوٹ کو جھوٹ
لکھتے رہیں گے ۔
انہیں نہیں معلوم
گھپ خامشی کا آتش فشاں پھٹنے کی دیر ہے
نہ جانے کتنے مشعال
لاوا بن کے نگل لیں گے ان بھوکے گدھوں
اور وحشی مذبح خانوں کو ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *