
گرلز ہاسٹل نمبر 1 پنجاب یونیورسٹی میں مقیم طالبہ ارم نے یونیورسٹی کے اس اقدام کی حمایت کرتے ہوئے لالٹین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گرلز ہاسٹل کے اکثر کمروں میں گنجائش سے زیادہ طالبات مقیم ہیں جس کے باعث طالبات کے آرام اور مطالعہ میں شدید مشکلات پیش آتی ہیں۔ تاہم ان کا مطالبہ تھا کہ طالبات کے لئےمزید ہاسٹل بھی تعمیر کئے جائیں۔ انہوں نے غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف کاروائی کا مطالبہ بھی کیا۔ بوائز ہاسٹل نمبر 15 کے ایک طالب علم نے نام نہ بتانے کی شرط پر یونیورسٹی انتظامیہ کے اس فیصلے کو ناقص قرار دیا۔ طالب علم کا کہنا تھا کہ نئے ہاسٹل تعمیر کئے بغیر پہلے سے موجود ہاسٹلز طالبات کو الاٹ کئے جانے سے مسئلہ مزید گھمبیر ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بوائز ہاسٹل میں بھی تین افراد کے لئے تعمیر کئے گئے اکثر ڈارمیٹریز میں چار سے پانچ طلبہ کی الاٹمنٹ کر دی جاتی ہے ۔ یاد رہے کہ یونیورسٹی میں گزشتہ کئی برس سے نئے ہاسٹل تعمیر نہیں کیے گئے، جس کی وجہ سےاکثر طلبہ ہاسٹل کی سہولت سے محروم ہیں۔