Laaltain

وہ خوشبو بدن تھی

24 مئی، 2017
وہ خوشبو بدن تھی
وہ خوشبو بدن تھی
مگر خود میں سمٹی سی اک عمر تک یوں ہی بیٹھی رہی
بس اک لمس کی منتظر
اسے ایک شب جوں ہی میں نے چھوا اس سے تتلی اڑی
پھر اک اور اک اور تتلی اڑی، دیر تک تتلیاں یوں ہی اڑتی رہیں
چھانٹی تتلیاں جب کہیں بھی نہ تھی وہ
تبھی سے تعاقب میں ہوں تتلیوں کے
کئے جا رہا ہوں انہیں جمع ہر دم
کہ اک روز ان سے دوبارہ میں تخلیق اس کو کروں گا
جو خوشبو بدن تھی
۔۔۔۔وہ خوشبو بدن تھی

Image: Duy Huynh

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *