Laaltain

سفید بادل

20 فروری، 2017
سفید بادل
سفید بادل عجیب شکلیں بنا رہے ہیں
وہ ریچھ دیکھو
وہ ہاتھیوں کی کئی قطاریں
وہ بوڑھا بابا کوئی کھڑا ہے
وہ جیسے بچے کئی غباروں سے کھیلتے ہوں

سفید بادل ہوا کے جھولے پہ جھولتے ہیں
کبھی سمٹتے ہیں رنج و غم سے
کبھی خوشی سے یہ پھولتے ہیں
عجب دوگیتی میں ہیں معلق
نہ آسماں کو نہ اس زمیں کو یہ بھولتے ہیں

سفید بادل ازل سے یونہی بھٹک رہے ہیں
سنا رہے ہیں عجیب قصے
عظیم کہنہ عمارتوں میں
قدیم روحوں کا اک جہاں تھا
بس ایک سیال روشنی تھی
بس ایک منظر دھواں دھواں تھا
رکا ہُوا سا کئی زمانوں کا کارواں تھا

سفید بادل سیاہ دھبوں میں ڈھل رہے ہیں
افق پہ طوفاں مچل رہے ہیں
زمیں کے اوپر، زمیں کے نیچے
ہزارہا روگ پَل رہے ہیں
سفید بادل دلوں کے اندر اتر رہے ہیں
رگوں میں بہتے پلازما میں اچھل رہے ہیں!!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *