شاعر: کیفی اعظمی
گلوکار: روپ کمار راٹھور
موسیقی: خیام
اس سلسلے میں شامل مزید گیت سننے کے لیے کلک کریں۔
یہ دور جو کہ سزا بھی نہیں جزا بھی نہیں
یہ دور جس کا بظاہر کوئی خدا بھی نہیں
یہ کارواں ہے تو انجامِ کارواں معلوم
کہ اجنبی بھی نہیں کوئی آشنا بھی نہیں
قدم قدم پے دیے ہیں وہ رہزنوں نے فریب
کہ اب نگاہ میں توقیرِ رہنما بھی نہیں
یہ جیت ہار تو اس دور کا مقدر ہے
یہ دور جو کہ پرانا نہیں نیا بھی نہیں
تمہاری جیت اہم ہے نہ میری ہار اہم
کہ ابتدا بھی نہیں ہے یہ انتہا بھی نہیں
یہ غزل ڈاون لوڈ کرنے کے لیے کلک کیجیے۔